Featured post

بالی


سیر و سیاحت کے شوقین افراد کے لیے  بالی  جزیرے کا نام ایک خاص کشش رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح  بالی کا رخ کرتے ہیں ۔۔

بالی انڈونیشیا کا ایک جزیرہ ہے اور اس کی حیثیت ایک صوبے کی سی ہے ، جزیرہ بالی انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ سے تقریباً 1200 کلومیٹر کی مسافت  پر ہے۔۔اور یہ جزیرہ جاوا سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے جاوا اور بالی کو آبنائے بالی علیحدہ کرتی ہے۔۔



ایک اندازے کے مطابق ساتویں صدی میں ہندو مذہب بالی اور اس کے قریبی علاقوں میں آیا اور جلد ہی ہندو مذہب  اکثریت میں بدل گیا۔۔



بالی کی اکثریتی آبادی ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہے  اور یہ انڈونیشیا کا سب سے بڑا ہندو اکثریتی علاقہ ہے۔کہا جاتا ہے جب سولہویں صدی میں جاوا میں اسلام آیا تو جاوا اور اردگرد سے تعلق رکھنے والے تمام ہندو یہاں آ کر مقیم ہو گئے تھے اور تب سے یہاں ہندو اکثریت میں آباد ہیں۔۔



سترہویں صدی میں ولندیزیوں کی یہاں آمد شروع ہوئی اور جلد ہی وہ یہاں کے اکثریتی علاقوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ،دوسری جنگ عظیم میں بالی جاپان کے قبضے میں چلا گیا تھا۔۔اور 1950 میں یہ انڈونیشیا کا حصہ بنا۔۔



بالی کی آبادی تقریباً چار ملین کے قریب ہے اور رقبہ 5780 مربع کلومیٹر کے قریب ہے ۔


بالی کا زیادہ تر حصہ پہاڑی ہے۔  اور اس کے وسط میں سب سے بلند چوٹی بالی پیک کہلاتی ہے جو کہ  3142 میٹر بلند ہے ۔اور یہ  پہاڑ ایک ایکٹو آتش فشاں ہے  جو کہ آخری دفعہ 1963 میں پھٹا تھا اور تقریباً 1500 افراد اس کا نشانہ بن کر موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔۔



بالی میں زیادہ تر چاول کی کاشت کی جاتی ہے اور اس کے علاوہ  ناریل ،پام اور کافی کی کاشت بھی کی جاتی ہے ۔۔



بالی  اپنے خوبصورت ترین ساحلوں کی بدولت دنیا میں بہت مقبول ہے اور اس کے علاوہ یہاں کی ثقافت اور ثقافتی تہوار بھی  دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں۔۔

بالی کے جنوبی حصے میں  ایک قدیم مندر ہے جس کی تاریخ گیارہویں صدی تک جاتی ہے اور یہ ایک تقریباً ستر میٹر اونچی پہاڑی پر واقع ہے  ہر سال کثیر تعداد میں۔ لوگ اس کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ اور اسی جنوبی حصے کے ساحل خاص طور قابل ذکر ہیں کیونکہ یہاں سمندر کا پانی  نہایت صاف اور شفاف ہے۔۔۔۔



جزیرے کی مشرقی حصے میں قدیم ہندو مندروں کی ایک بڑی تعداد ہے اور یہ سب ایک کمپلیکس کی صورت میں تعمیر کیے گئے ہیں اور ان کی تعداد۔ سولہ ہے۔ سب سے پرانا مندر تیرہویں صدی میں تعمیر ہوا تھا ۔۔۔۔۔اور سب سے بڑے مندر کا نام  besakih temple  ہے۔۔

ان مندروں میں  ہر سال ستر کے قریب تہوار منائے جاتے ہیں۔۔ ۔۔

تبصرے