Featured post

فیروز شاہ تغلق feroz shah tughlaq part 1

خاندان  تغلق کی حکمرانی 

فیروز شاہ تغلق 



محمد تغلق کی بیماری کے عالم میں اس کے چچا زاد بھائی فیروز شاہ نے اس کی خوب تیمار داری کی اس کی اسی وفا شعاری سے متاثر ہو کر محمد تغلق نے اپنے آخری ایام میں ہی فیروز شاہ کو اپنا جانشین نامزد کر دیا تھا۔اور فیروز شاہ نے بھی محمد تغلق کی بیماری کے دوران اور اس کی وفات کے بعد پیدا ہونے والی ابتری اور بد انتظامی کو بہت اچھے انداز میں ختم کر کے  اپنے آپ کو اس کا اہل ثابت کر دکھایا۔ 
فیروز شاہ تغلق  کے باپ کا نام سپہ سالار رجب تھا  جو کہ سلطان غیاث الدین تغلق کا بھائی تھا علاؤالدین کے زمانہ میں یہ تین بھائی خراسان سے دہلی آئے تھے اور انکی قابلیت اور وفاداری کی بناء پر بادشاہ نے دیبالپور کا حاکم محمد تغلق کو نامزد کیا۔محمد تغلق نے اپنے بھائی  سپہ سالار رجب کی شادی دیبال پور کے رانا مل بھٹی کی بیٹی کے ساتھ کی ۔فیروز شاہ سات سال کا تھا جب اس کے باپ کا انتقال ہو گیا تھا اس کے بعد سے تغلق شاہ نے ہی اس کی تعلیم و تربیت اور پرورش کی۔اس کی تربیت دو بادشاہوں کے زیر سایہ ہوئی۔ 

جب فیروز شاہ تخت نشین ہوا تو اس وقت وہ کوئی پچاس برس کا تھا۔تخت نشین ہونے کے بعد فیروز شاہ نےٹھٹھہ سے دہلی جانے کا قصد کیا اور ملتان اور دیبالپور کے راستے سے ہوتا ہوا دہلی روانہ ہوا۔اس سفر میں راستے میں آنیوالے علاقوں کے حاکم اس کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کی اطاعت کااظہار کرتے جاتے۔دہلی کے نواح میں پہنچا تھا کہ اس کے ہاں بیٹا پیدا ہوا جس کا نام اس نے اسی مناسبت سے فتح خان رکھا۔ 
دہلی پہنچ کر بادشاہ شیخ الاسلام قطب الدین سے ملاقات کرنے گیا جنہوں بادشاہ کو یہ نصائح کیئے کہ سنا ہے کہ تم شراب پینے کا شوق رکھتے ہو اور جب بادشاہ ۔حکمران اور آئمہ شراب نوشی میں مشغول ہوں تو حاجتمندوں کی سنوائی میں خلل پڑتا ہے اور حکمرانوں کا عوام کے حال سے غافل رہنا مناسب نہیں جس پر بادشاہ نے کہا کہ میں شراب پینے سے توبہ کرتا ہوں۔دوسرے نصیحت انھوں نے یہ کی کہ سنا ہے کہ بادشاہ کو شکار کا بہت شوق ہے اور بے جا شکار سے خلق کو حیرانی ہوتی ہے اور جاندار کو بے فائدہ بے جان کرنا اچھا نہیں۔شکار بقدر ضرورت کرنا مناسب ہے بغیر ضرورت شکار کرنا مصلحت نہیں اور شرعی طور پر بھی منع ہےسلطان نے شیخ سے کہا کہ آپ دعا کریں کہ میں اس عادت کو چھوڑ دوں جس پر شیخ نے کہا کہ تم ہماری دعا کے منکر معلوم ہوتے ہو جو یہ نہیں کہتے کہ میں نے شکار سے توبہ کی۔ 
فیروز شاہ نے ایک کامیاب حکمران کی طرح حکومت کی ،اس کے دور حکومت میں عوام کی ساری خواہشات پوری ہوگئیں ملک میں چاروں طرف خوشحالی تھی جو کہ محمد شاہ تغلق کے دور میں ختم ہو چکی تھی ۔فیروز شاہ ایک عالم و فاضل انسان تھا۔عدل اس کے کردار کی نمایاں خوبی تھی۔اس کی عوام اور اس کی افواج اس سے برابر خوش تھیں۔ 
فیروز شاہ نے 40 سال کے قریب حکمرانی کی اور وقت وفات وہ 90 سال کا تھا۔ 
بادشاہ کے خود تحریر کردہ حالات ایک کتاب میں موجود ہیں جو کہ فتوحات فیروز شاہی کہلاتی ہے۔ 
علامہ ضیاء الدین برنی نے تاریخ فیروز شاہی کی تصنیف اس کے عہد حکومت میں کی۔ 
س کے بعد اس کا پوتا غیاث الدین تغلق شاہ تخت نشین ہوا۔ 
کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے دارلخلافہ میں کم ہی ہوتا تھا تو وہ زیادہ تر اپنی سلطنت کے دوروں میں مصروف رہتا تھا اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے موقع پر احکامات جاری کرتا۔ 
اس نے متعدد نئے قوانین جاری کروائے۔ 
مجرموں کے اعضاء کی قطع و برید کی رسم کو ختم کیا۔ 
کاشتکاروں پر سرکاری مال گزاری کا کم کیا جو کہ زمین مالکان کی خوشحالی کا باعث بنا۔ 
عالم فاضل حضرات کی حوصلہ افزائی کی۔ 
حلیہ سلطان فیروز شاہ 

بادشاہ کا رنگ گورا ،ناک اونچی داڑھی لمبی،قد درمیانہ اور نہ زیادہ موٹا نہ پتلا 

تبصرے