Featured post

history of alhambra الحمرا کی تاریخ


الحمرا ء کی تاریخ




سپین کے شہر غرناطہ میں واقع الحمرا محل سبیکا نامی پہاڑی کی چوٹی پر موجود ہے اور اس مقام کو غرناطہ کا سب سے بلند مقام ہونے کا کاعزاز بھی حاصل ہے۔بنیادی طور پر الحمراء بہت سے محلات،قلعوں اور باغات کا مجموعہ ہے۔۔ 
الحمراء کے عربی می‍ں ایک معنی سرخ رنگ کے ہیں۔جو کہ اس کی تعمیر میں استعمال ہونےوالے سرخ رنگ کی پتھر کی وجہ سے ہے۔ 
الحمراء کا مکمل نام قلعۃ الحمراء تھا یا یعنی سرخ قلعہ۔جو مختصر ہو کر الحمراء رہ گیا۔ 

سب سے پہلے الحمراء کو 889 میں ایک چھوٹے قلعے کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا،اور یہ تعمیر بھی پرانے رومن دور کے کھنڈرات کے اوپر کی گئی تھی۔ 
پھر اس کے اصل دور کا آغاز تیرہویں صدی میں ہوا جب سپین پر نصری سلسلہ حکومت کے غرناطہ کے امیر  محمد بن الاحمر نے ان کھنڈرات کو  دوبارہ سے آباد کیا۔ 
پھر 1333 میں وہ دور بھی آیا جب غرناطہ کے امیر یوسف اول کے دور میں اسے شاہی محل کا درجہ دے دیا گیا۔۔۔۔ 
الحمراء میں تعمیرات کا زمانہ 1232 سے لے کر 1492 تک ہے۔ 
مگر اس کی تعمیر میں خاص دور 1232 سے 
1358 کا ہے جس میں اس کو موجودہ شناخت ملی۔ 
الحمراء  کی تعمیر عرب اور رومن ثقافت کا حسین امتزاج ہے۔عرب اور رومن فن تعمیرات کا یہ ساتھ تقریبًا چھ سو سال پر مشتمل رہا اور اس کی بہترین شکل الحمراء کی صورت میں دنیا کے سامنے  ایک مثال کی مانند ہے ۔ 
مسلمانوں نے سپین میں اپنے دور میں جہاں نئی تعمیرات کیں وہیں رومن طرز تعمیر کو بھی قائم رکھنے کی کوشش کی،رومن دور کی عمارات کی تعمیر نو،اور سڑکوں کو وسیع کرتے وقت ان کی قدیم صورت کو برقرار رکھنے کی کوشش  کی گئی۔ 


الحمراء کا سب سے قدیم حصہ القصبۃ کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسے نویں صدی میں عربوں کے پرانے رومی کھنڈرات پر تعمیر کے شواہد ملتے ہیں جس کی حیثیت ایک قلعے کی تھی۔ 
گیارہویں صدی میں زریون خاندان نے اسے  دوبارہ تعمیر کروایا ۔ 

1194 میں سپین میں پیدا ہونے والے ابن الاحمر کو جو بنو نصر کی غرناطہ پر حکومت کی بنیاد رکھنے والا تھا کا شمار الحمراء کی تعمیر کروانے والے اور سب سے پہلے اس کو رہائشگاہ کے طور پر استعمال کرنے والا جانا جاتا ہے۔ 
بنونصر کا خاندان سپین پر حکومت کرنے والا آخری مسلمان خاندان تھا۔ 
محمد اول جو کہ ابن الاحمر کے نام سے جاناجاتا ہے نے 1238 میں الحمراء کی تعمیر کا آغاز کروایا۔ 

الحمراء26 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے ،اور اس کے گرد ایک میل سے لمبی فصیل ہے ،جس میں تیس کے لگ بھگ ٹاورز ہیں۔ 
اس پہاڑی کے نیچے سے ایک سمت میں دريائے ڈرو بہہ رہا ہے۔ 
پہاڑی کی ایک ڈھلوان پر باغ جس کا نام جنۃ العریف ہے جو کہ شاہی خاندان کی رہائش کے لیے مخصوص تھا ،جہاں شاہی خاندان فرصت کے لمحات گزارتے تھے۔ 
الحمراء کے بنیادی طور پر تین حصے تھے 
ایک  
القصبۃ 
جو کہ فوجیوں اور ان کی رہائش کے لیے مخصوص تھا۔ 
نصری محل 
نصری محل بھی تین محلات یا حصوں پر مشتمل تھا 
جن میں سے ایک حصہ دربار اور اس کے معاملات کے لیے مخصوص تھا۔ 
دوسرا حصہ بادشاہ کی رہائش کے لیے مخصوص تھا۔ 
تیسرا حصہ جسے شیروں کا محل بھی کہا جاتا ہے جو کہ بادشاہ کے خاندان کی رہائش کے لیے مخصوص تھا اگر اس حصے کو بادشاہ کا حرم کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔۔ 
1492 میں نصری خاندان کی عیسائی لشکر کے ہاتھوں شکست کے ساتھ ہی مسلمانوں کی سپین پر حکومت کا خاتمہ ہو گیااور یہ یہ عظیم الشان ،خوبصورت اور عرب اوررومن فن تعمیر کا شاہکار بھی مسلمانوں کے ہاتھوں سے چھن گیا۔۔۔۔۔ 











تبصرے