- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
Featured post
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
ایک عام روایت ہے کہ 25 دسمبر کا دن حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش کا دن ہے اور اسی مناسبت سے عیسائی برادری اس دن کرسمس کا تہوار مناتی ہے ۔جبکہ حقائق تاریخ کی رو سے اس بات کو ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ کہ دسمبر کا مہینہ حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش کا ماہ ہے۔
حضرت عیسیٰ ؑ کی تاریخ پیدائش تاریخ کے پردوں میں چھپ چکی ہے اور اس کے متعلق کوئی مستند روایت موجود نہیں ہے ۔تاریخ ولادت کے ساتھ ساتھ سال اور ماہ کے متعلق بھی معلومات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔
سن پیدائش اور تاریخ پیدائش کے حوالہ سے مسیحی علماء میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے۔
رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ 25 دسمبر کو تاریخ پیدائش ،مشرقی آرتھوڈوکس 6 جنوری کو اور ارمنی 19 جنوری کو مناتے ہیں۔
قران مجید اور اور انجیل سے بھی اس بات کی نفی ہوتی ہے کہ حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش دسمبر کے مہینے میں ہوئی تھی۔
لوقا کی انجیل کے مطابق:
اس علاقے میں چرواہے تھے جو رات کو میدان میں رہ کر اپنے گلے کی نگہبانی کر رہے تھے۔(باب 2 آیت 8)
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپؑ کی پیدائش کا موسم ایسا تھا کہ جب چرواہے اپنے جانوروں کے ہمراہ رات کے وقت کھلے آسمانوں کے نیچے ہوتے تھے۔جبکہ دسمبر کا مہینہ سردی اور برفباری کا مہینہ ہے۔
قران پاک کا حوالہ:
سورۂ مریم پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جب حضرت مریم کو درد زہ کی تکلیف زیادہ بڑھی تو اللہ تعالیٰ نے ان کو ہدایت کی کہ کھجوروں کے تنے کو ہلا، تازہ پکی ہوئی کھجوریں تم پر گریں گی، وہ کھاؤ اور چشمہ کا پانی پی کر طاقت حاصل کرو۔ اب فلسطین میں موسم گرما کے وسط یعنی جون جولائی میں ہی کھجوریں پکتی ہیں۔ اس سے بھی یہ امر واضح ہو جاتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت جون یا جولائی کے کسی مہینے میں ہوئی تھی۔
تاریخ پیدائش کے ساتھ ساتھ پیدائش کے سال کے حوالہ سے بھی اختلافات ہیں۔
مرقس اور یوحنا نے اپنی انجیل میں حضرت عیسیٰؑ کی تاریخ پیدائش کے متعلق کچھ نہیں لکھا ۔
لوقا اور متی کی انجیل میں حضرت عیسیٰ ؑ کی پیدائش کے حوالہ سے کچھ ذکر ہے مگر ان کی رو سے بھی کچھ متضاد نتیجہ نکلتا ہے۔
جن میں ایک طرف تو متی باب 2-1 کے مطابق جس میں پیدائش اور بچپن کو ہیروڈ اول کے عہد اور اس کی حکومت بدلنے (4 ق م) سے منسوب کیا گیا ہے اس بیان میں یہ بات از حد اہم ہے کہ ہیروڈ بادشاہ جس کے عہد میں انجیل میں حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش بیان کی گئی ہےحضرت عیسیٰ کی پیدائش سے تقریباً 4 سال قبل مرچکا تھا۔
اور دوسری طرف لوقاباب 2 کی رو سے
حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش شہنشاہ اوگسٹس کے عہد میں یہودیہ میں ہونے والی مردم شماری 6ء سے منسوب کی گئی ہے۔ کچھ کتب میں حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش کا سال 4 ق م اور کچھ میں 6 ق م لکھا گیا ہے۔
کرسمس کا ذکر بھی چوتھی صدی عیسوی میں ملتا ہے اس سے قبل اس کا ذکر نہیں ہے۔
تاریخ میں کرسمس کے تہوار کو 25 دسمبر کو منانے کا سب سے پہلا ذکر 336 ء میں ملتا ہے۔
20 اس کے علاوہ کلیمینس جو کہ ایک یونانی فلسفی تھا اس کی تحریر میں حضرت عیسیٰ کی پیدائش کے دن کے متعلق 20 مئی اور 20 یا 21 اپریل کا ذکر ہے۔
مستعفی پوپ بینی ڈکٹ نے بھی اپنی کتاب میں لکھ دیا ہے کہ حضرت عیسیٰ مسیح کی تاریخ ولادت25دسمبر نہیں،کچھ اور ہے۔ اسی طرح ان کی پیدائش کا جو سال بتایا جاتا ہے وہ بھی صحیح نہیں، اس میں کئی برسوں کی غلطی ہے
تبصرے
معلوماتی
جواب دیںحذف کریں