Featured post

اسکندریہ کا لائٹ ہاؤس

قدیم عجائبات عالم
اسکندریہ کا لائٹ ہاؤس
اسکندریہ شہر جس کا نام سکندر اعظم کے نام پر رکھا گیا تھا میں تعمیر کیے جانیوالے اس لائٹ ہاوس کو دنیا کے سات قدیم عجوبوں میں شامل کیا جاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ دنیا میں سکندر اعظم کے نام پر 17 شہر بسائے گئے تھے  مگر ان میں سے صرف ایک یہی شہر بچا جو کہ مصر کے علاقے میں بسایاگیا تھا۔
290 قبل مسیح میں اس وقت میں مصر پر حکومت کرنے والے بادشاہ جس کا نام پٹولمی تھا کہ حکم پر اس لائٹ ہاؤس کی تعمیر کا آغاز ہوا تاکہ سمندر میں سفر کرنےوالی کشتیوں اور جہازوں کی راہنمائی کی جاسکے۔
یہ لائٹ ہاؤس فاروس  نامی جزیرے پر تعمیر کیا گیا تھا۔
اس لائٹ ہاؤس کی تعمیر تقریبًا 20 سالوں میں مکمل ہوئی۔
بعض روایات میں اس کی تعمیر 280 قبل مسیح میں مکمل ہوئی ۔
بحرحال
اس کی تعمیر کا زمانہ 280قبل مسیح سے 247 قبل مسیح کے درمیان ہے۔۔
اس لائٹ ہاؤس کی  بلندی440 فٹ یا 134 میٹر تھی اور اسے اس وقت کی تین بلند ترین عمارتوں میں شمار کیا جاتاتھا۔
اس لائٹ ہاؤس کے تین حصے تھے پہلا حصہ یا پہلی منزل 240 فٹ بلند تھی ۔جو کہ سو مربع میٹر پر پھیلی ہوئی تھی  اس کے اوپر کی منزل  115 فٹ بلند تھی.اور یہ آٹھ کونوں کی حامل تعمیر تھی۔
اس سے اوپرکی منزل 60 فٹ اونچائی کی حامل تھی جس کی اوپری سرے پر آگ لگائی جاتی تھی اور ایک بڑا  عدسہ نسب تھا۔سب سے اوپر سمندر کے دیوتا کا مجسمہ تھا۔
دن کے وقت سورج کی روشنی اور رات کو آگ جلا کر اس کی روشنی کو عدسے کے ساتھ منعکس کر کے جہازوں کو راستہ دکھایا جاتا تھا۔اور یہ روشنی 35 میل کی دوری تک دیکھی جاتی تھی۔کچھ روایات میں یہ فاصلہ 75 سے 100میل کا بھی بیان کیا جاتا ہے۔
یہ لائٹ ہاؤس بعد کے زمانوں میں آنے والے تین شدید زلزلوں جو کہ956ء،1303ء اور 1323 ء میں آئے ان کی نذر ہو کر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا۔
بعد میں 1480 میں اس جگہ پر تعمیر ہونے والے  ایک قلعے میں اس لائٹ ہاؤس کے پتھر استعمال کیے گئے۔
ایک اندازے کے مطابق اس کی تعمیر پر موجودہ دور کے تین ملین ڈالر کے برابر رقم خرچ ہوئی۔۔۔۔۔

تبصرے