Featured post

حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ

تذکرہ صحابہ کرام


حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ

 حضرت زید بن حارثہ بن شراحیل بن کعب آپ کی والدہ سعدی بنت ثعلبہ تھیں۔آپ کی کنیت ابو اسامہ تھی۔
آپ رضی اللہ رسول کریم ﷺ کے غلام اور دوست تھے۔
زمانہ جاہلیت میں آپ رضی اللہ اپنی والدہ کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ قافلے پر ڈاکہ پڑا اور آپ کو غلام بنالیا گیا۔کچھ روایات کے مطابق حکیم بن حزام نے آپ کو اپنی پھوپھی حضرت خدیجہ رضی اللہ کے لیے خرید لیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ نے آپ ﷺ کودے دیا اس وقت آپ کی عمر آٹھ سال بیان کی جاتی ہے۔
جبکہ ایک اور روایت کے مطابق رسول کریم ﷺ نے آپ کو مکہ میں دیکھا کہ آپ کی فروخت کے لیے آواز لگ رہی ہے آپ ﷺ نے آ کر حضرت خدیجہ رضی اللہ سے ذکر کیا ،آپ ﷺ نے زید رضی اللہ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ کے پیسوں سے خرید لیااور آذاد کرکے اپنا متبنی بنا لیا اور روایات کے مطابق زید رضی اللہ کو زید بن محمد ﷺکہہ کر بھی پکارا جاتا تھا یہاں تک کہ قران کی یہ آیت نازل ہوئی جس کا ترجمہ یہ ہے کہ۔لوگوں کو ان کے باپ کی طرف نسبت کرکے پکارا کرو۔
آپ کے قبیلہ اور خاندان کے لوگ بیت اللہ کے طواف کوآئے تو انھوں نے آپ رضی اللہ کو دیکھ کر پہچان لیا اسی طرح آپ نے بھی اپنے خاندان والوں کو پہچان لیا تو آپ کے خاندان والوں نے اس بات کی اطلاع آپ کے والد کو دی تو وہ آپ کو آذاد کرانے کی خاطر فدیہ لے کر رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ کے والد کے ساتھ آپ کےچچا بھی تھے۔ رسول کریم ﷺ سے انھوں نے درخواست کی کہ آپ کو آذاد کر دیں ہم فدیہ دینے پر تیار ہیں،آپ ﷺ نے فرمایا آیا اس کے سوا کسی اور صورت پر بھی راضی ہو تو انھوں نے پوچھا وہ کيا آپ ﷺ نے فرمایا زید کو بلاؤ اور انھیں اختیار دو کہ اگر وہ تمھیں اختیار کر لیں تو وہ بغیر فدیہ کے تمھارے لیے ہیں اور اگر وہ مجھے اختیار کر لیں تو واللہ میں ایسا نہیں ہوں کہ جو مجھے اختیار کرے ميں اس کے لیے کسی اور کو اختیار کروں تو انھوں نے کہا آپ نے ہمیں نصف سے زائد دے دیا اور احسان کیا۔اس پر آپ رضی اللہ کو بلا کر دریافت کیا گیا تو آپ نے رسول کریم کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی جس پر آپ کے گھر والوں نے آپ کو برا بھلا کہا ۔۔۔اس کے بعد رسول کریم ﷺآپ کو حجر اسود کے پاس لے گئے اور فرمایا حاضرین گواہ رہو زید میرے بیٹے ہیں اور میں ان کا وارث ہوں اور یہ میرے وارث ہیں۔اسی واقعہ کے بعد آپ کو زید محمد ﷺ پکارا جانے لگا تھا۔
رسول کریم ﷺ زید رضی اللہ اور حضرت حمزہ رضی اللہ کے درمیان مواخاۃ کروائی
بعض روایات کے مطابق حضرت زید رضی اللہ مردوں میں سب سے پہلے اسلام لانے والے شمار کیے جاتے ہیں۔
مگر اکثریت کی رائے کے مطابق حضرت ابوبکر صدیق مردوں میں پہلے اسلام لائے۔
آپ رضی اللہ غزوہ بدر میں شامل ہوئے اور مدینہ جاکر فتح کی خبر سنانےوالے بھی آپ رضی اللہ ہی تھے۔
آپ رضی اللہ رسول کریم ﷺ کے ہمراہ تمام غزوات میں شامل ہوئے۔آپ کا شمار تیر اندازوں میں ہوتا تھا۔
آپ رضی اللہ نے چار شادیاں کی تھیں۔
رسول کریم ﷺ نے آپ کا نکاح حضرت زینب بنت حجش سے پڑھایا جو آپ ﷺ کی پھوپھی کی بیٹی تھیں جن کو آپ رضی اللہ نے طلاق دے دی تھی تو بعد میں رسول کریم ﷺ نے ان سے نکاح کیا۔
آپ ﷺ نے اپنی لونڈی ام ایمن سے آپ رضی اللہ کی شادی کروائی جن سے اسامہ بن زید پیدا ہوئے۔
رسول کریم ﷺ نے غزوہ موتہ میں آپ رضی اللہ کو
امیر بنا کر بھیجا اور اسی معرکہ میں آپ رضی اللہ کی نیزہ لگنے سے شہادت ہوئی۔غزوہ موتہ سنہ 8 ہجری میں پیش ہوا۔شہادت کے وقت آپ کی عمر پچپن سال تھی۔رسول کریم ﷺ نے آپ کا جنازہ پڑھایا اور دعا فرمائی ۔اور فرمایا کہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو وہ اس جنت میں داخل ہوگئے جس کی وہ سعی کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے حضرت زید رضی اللہ کو کسی سریہ میں
بلا سردار لشکر بناۓ نہیں بھیجا اگر زید زندہ رہتے تو آپ ﷺ زید کو اپنے بعد خلیفہ بناتے۔
رسول کریم ﷺ کے اصحاب میں سے حضرت زید بن حارثہ واحد صحابی ہیں جن کا ذکر قران مجید میں ہے۔
حضرت زید رضی اللہ کا حلیہ :آپ پست قد گندم گو رنگت اور ناک چپٹی تھی۔
بعض روایات میں آپ کی رنگت سرخ سفید بیان کی گئی ہے۔

تبصرے