- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
Featured post
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
جیسے فلسفے کی تاریخ یونان کے ذکر کے بغیر نامکمل ہے ویسے ہی سقراط کا ذکر کیے بغیر فلسفہ کا ذکر نامکمل سمجھا جاتا کے۔۔۔سقراط کو فلسفیوں کا جد امجد کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ گو کہ سقراط سے قبل بھی فلسفیوں کا ذکر آتا ہے مگر سقراط نے جدید فلسفے کی بنیاد رکھی جو کہ یونان سے شروع ہوا۔۔
Philosophy یونانی زبان کے دو الفاظ سے بنا ہے
Philo مطلب محبت اور
Sofia مطلب حکمت اور دانائی
افلاطون اور ارسطو کا مقام یونانی فلسفیوں میں سب سے بلند اور افلاطون سقراط کا شاگرد تھا اور ارسطو افلاطون کا۔۔۔
سقراط کی زندگی کے شروع کے دور کا ذکر تاریخ کی نظروں سے اوجھل ہے۔ سقراط کے متعلق جتنا کچھ بھی ہمارے سامنے ہے وہ اس کے شاگرد افلاطون کی تحریروں سے ملتا ہے یا پھر زینوفن کی تحریروں سے ۔۔سقراط نے خود سے کوئی تحریر یا تصنیف نہیں لکھی تھی۔ بلکہ یہ افلاطون اور زینوفن ہی تھے جنہوں نے سقراط کے افکار کو تحریر کی شکل دی۔۔۔
سقراط کی تاریخ پیدائش کا اندازہ 470 قبل مسیح میں۔ لگایا جاتا ہے۔۔اس کی ماں کا نام۔فینےریتی اور باپ کا نام سوفرونسکس تھا جو ایک مجسمہ تراش تھا۔۔سقراط کی پیدائش موجودہ ایتھنز کے شہر میں ہوئی..
ایتھنز کے رہائشیوں کو اور سقراط کے ہم۔عمر بچوں کو کیا خبر تھی کہ جس کو وہ بدصورت اور مینڈک کے نام سے پکارتے وہ اپنے افکار سے دنیا میں امر ہو جائے گا اور آنے والی نسلیں اس کا ذکر ہمیشہ ادب اور احترام سے لیں گی۔۔
دوسرے بچوں کی طرح سقراط بھی کچھ عرصہ سکول گیا مگر پھر اس نے اپنے باپ دادا کا پیشہ یعنی سنگتراشی سیکھنا شروع کر دیا۔۔
سقراط نے اپنی جوانی کے دنوں میں ایک سپاہی کی حیثیت سے ایتھنز کی طرف سے جنگوں میں بھی حصہ لیا تھا جس پر وہ فخر کرتا تھا۔۔
سقراط نے اپنی عمر کے پچاسویں سال کے قریب شادی کی اس کی بیوی کا نام زینتھپی تھا اور اس سے اس کے تین بیٹے پیدا ہوئے ۔جو کہ دانائی کے لحاظ سے باپ کے برعکس تھے۔۔۔
پانچویں صدی قبل مسیح کا اختتام ایتھنز میں تبدیلوں کا دور کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہی زمانہ تھا جب ایتھنز کو سپارٹا سے شکست ہوئی،ایتھنز کے حکومتی نظام کے خلاف باتیں ہونے لگ گئی تھیں۔ اور ان سب کے ساتھ سائنسدانوں اور فلسفیوں کے خیالات جو کہ ایتھنز کے معاشرے کے قدامت پسندوں کی سوچ کے برعکس تھے ،کئی۔ فلسفیوں اور سائنسدانوں کو سزائیں دی گئیں وجہ صرف ان کا روایتی باتوں سے اختلاف تھا۔۔۔۔
تبھی سقراط کا ایتھنز کی گلیوں میں ذکر عام ہونا شروع ہو گیا جو کہ اشرافیہ سے سوال پوچھتا تھا،دیوتاوں پر اعتراضات اٹھاتا تھا۔۔بہت سے نوجوان سقراط کی تعلیم سے متاثر ہو رہے تھے اور اس کے شاگردوں میں شامل ہونے لگے۔۔۔۔ یہ چیز اشرافیہ کے لیے ناقابل برداشت تھی پس سقراط کے خلاف مقدمہ بنا کر اسے گرفتار کر لیا گیا۔۔
399 قبل مسیح میں۔ سقراط کے خلاف مقدمے کی کاروائی کا آغاز ہوا۔۔
سقراط پر دو بنیادی الزامات لگائے گئے
پہلا۔۔۔کہ وہ دیوی دیوتاؤں کے خلاف بات کرتا ہے یا ان پر اعتراضات اٹھاتا ہے۔
دوسرا الزام اس پر ایتھنز کے نوجوانوں کو بھٹکانے کا تھا۔۔
500 لوگوں کی جیوری میں سے 280 لوگوں نے سقراط کے خلاف فیصلہ دیا اور سقراط کو موت کی سزا سنائی گئی۔۔
ایتھنز کے قانون کے مطابق اسے متبادل سزا بھی دی گئی جو کہ ملک بدری کی سزا تھی۔۔سقراط نے ملک بدر ہونے کی بجائے موت کی سزا منظور کی ۔۔
اور پھر 399 قبل مسیح کے ایک دن جب دور سورج پہاڑیوں کے پیچھے غروب ہونے جارہا تھا وہیں جیلرزہر سے بھرا پیالہ سقراط کے پاس لایا جس میں ہیملاک نامی جڑی بوٹیوں کا زہر تھا سقراط کے پاس اس کے دوست اور شاگرد موجود تھے سقراط نے پیالہ لیا اور پینے کے بعد اپنے بستر پر جا کر چادر اوڑھ کر لیٹ گیا۔۔۔۔اپنے دوست احباب کے رونے کی آواز پر اس نے انھیں ڈانٹ کر ایسا کرنے سے منع کیا اور کچھ ہی دیر میں فلسفے کا یہ سورج غروب ہو گیا مگر اپنے پیچھے اپنے افکار کی روشنی چھوڑ گیا۔۔
سقراط کے دوستوں نے اسے جیل سے فرار کرانے کا پلان بھی بنایا تھا جسے سقراط نے نامنظور کر دیا تھا۔۔
مرنے سے کچھ دیر قبل اس نے اپنے دوست کو کہا تھا کہ زندہ رہنا اتنا اہم نہیں جتنا کہ صحیح انداز سے زندہ رہنا۔۔۔۔
اس پیالے میں زہر تھا ہی نہیں
ورنہ سقراط مر گیا ہوتا
سقراط سے ایک بار لوگوں نے پوچھا کہ تمھیں کبھی غمگین نہیں دیکھا تو اس نے کہا میں اپنے پاس کوئی ایسی چیز نہیں رکھتا کہ جس کے کھونے کا مجھے ڈر ہو۔۔
برائی اور جھوٹ علم کی کمی کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں
عقلمند کی پہچان غصے کے وقت ہوتی ہے
نیکی علم۔ہے بدی جہالت
جس شخص نے اپنے نفس اور زبان کو قابو میں رکھا گویا اس نے سینکڑوں آدمیوں کو اپنے بس میں کر لیا۔۔
جس چیز کا علم۔نہیں اسے کہ بارے میں کچھ مت کہو۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں