Featured post

ابن ‏عربی

گیارہویں صدی کے آخر میں سپین میں مسلمانوں کی حکومت کا آخری دور چل رہا تھا اور سپین کی حکومت اب مختلف ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکی تھی  اور مراکش کے بربر قبائل کا گروہ الموحدون کے نام سے  ایک نئ خلافت یا 
سلطنت کی بنیادیں رکھ رہا تھا۔۔
            

ویلنسیا اور مورسیا کے علاقوں پر اس وقت محمد بن سعد بن مردنیش کی حکومت تھی ۔۔۔ 
ان حالات میں مردنیش کے ایک اعلی عہدیدار کے گھر میں  ایک لڑکا پیدا ہوا جو کہ اس خاندان کا پہلا بچہ تھا  جس کا نام محمد بن علی بن محمد بن العربی  رکھا گیا  جس کو  آج دنیا ابن عربی کے نام سے جانتی ہے ۔اس کے علاؤہ آپ کو محی الدین ابن عربی کے نام سے بھی ۔ابن عربی کا تعلق عرب کے مشہور قبیلے طائی سے تھا اس لیے ان کے نام ساتھ طائی بھی لگتا ہے جبکہ سلسلہ نسب طائی قبیلے کے مشہور حاتم طائی سے ملنے کی وجہ سے حاتمی بھی کہلواتے تھے۔ آپ کی دو بہنیں تھی جو کہ آپ سے  عمر میں چھوٹی تھیں۔۔
ابن عربی کی تاریخ پیدائش 17 رمضان المبارک 560 ہجری ہے جو کہ 27,28 جولائی 1165 بنتی ہے۔۔
 آپ کی زندگی کے ابتدائی سات سال کا زمانے میں اردگرد جنگ کا ماحول قائم تھا کیونکہ مردنینش کی حکومت الموحدون کے راستے کی آخری رکاوٹ تھی  مسلم سپین پر قبضے کے لیے۔۔اور 1172 میں مردنیش کی موت کے ساتھ ہی یہ رکاوٹ بھی ختم۔ہو گئی اور اس سارے علاقے پر الموحدون کی حکومت قائم ہوگئی اس کے ساتھ مردنیش کے بہت سے امرا اس وقت کہ حکمران ابو یعقوب یوسف کے دربار کے ساتھ منسلک ہوگئے ابو یعقوب یوسف اور دوسرے الموحدون کے حکمران خلیفہ کا خطاب بھی نام کے ساتھ لگاتے تھے۔۔اں عربی کے والد  کو دربار میں فوجی مشیر کی حیثت حاصل تھی۔۔ آپ کے والد اپنے خاندان کو لے کر اب اشبیلیہ منتقل ہو گئے تھے جو کہ مسلم سپین میں علم وادب کے حوالے بھی ایک خاص مقام۔رکھتا تھا یہیں آپ کے والد آپ کو اس دور کے ایک نامور فلسفی اور عالم ابن رشد کے پاس ملوانے کے لیے بھی لے کر گئے
 ابتدائی دینی تعلیم آپ نے شیخ ابوبکر بن خلاف سے حاصل کی تھی، ابتدائی تعلیم آپ نے تین مختلف شہروں میں حاصل کی تھی جن میں مورسیا ،اشبیلہ اور موجودہ لزبن سے حاصل کی تھی۔اپنی عمر کے تیس سال آپ نے اشبیلیہ میں ہی گزارے جہاں آپ نے اس دور کے مختلف صوفیاء اور اس دور کے  علماء سے فیض حاصل کیا۔اور اسی دوران یہاں آپ نے مختلف علوم یعنی قرآن ،فقہ اور حدیث کی تعلیم حاصل کی۔۔
اپنی زمانہ طالب علمی میں آپ نے اس وقت کے قریبی شہروں  کے سفر بھی کیے جو علم و ادب کے حوالے سے جانے جاتے تھے۔۔
اسی سلسلے میں پہلا سفر  قرطبہ کا کیا۔ جہاں ان کی ملاقات مشہور عالم اور فلسفی ابن رشد سے ہوئی جو کہ ان کے والد کے دوست تھے اور اس وقت قرطبہ کے قاضی کے فرائض انجام دے رہے تھے۔  ابن رشد کے ساتھ ان کا  مقالمہ انھوں نے اپنی  تصنیف فتوحات مکیہ میں بھی کیا ہے ۔

اس کے بعد 590 ہجری یا 1194 میں تیونس  اور مراکش کا سفر کیا ،مراکش کے سفر کی اہم بات وہاں کے  مشہور شہر فاس کا سفر بھی تھا جو کہ   اس دور میں علماء  کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ ۔
 بارہویں صدی کے اختتام پر سپین اور اس کے اردگرد کے حالات اب عربی جیسی سوچ رکھنے والی شخصیت کے لیے ناسازگار ہوتے جا رہے تھے،اور اس کی مختلف وجوہات تھیں آپ کا انداز فکر اور سوچنے کا انداز اور خیالات قدامت پسندوں کے لیے ناقابل برداشت تھے کیونکہ کچھ علماء کی طرف سے صوفیانہ طرز فکر اور سوچ کو غلط یا ناپسندیدہ تصور کیا جاتا تھا۔۔  کیونکہ اس علاقے میں موجود مسلمان قدامت پسند سوچ کے تصور کیے جاتے تھے نئے خیالات اور  اسلام کی  نئے خیالات کے حوالے سے تشریح کو ناپسند کیا جاتا تھا اور اس ناپسندیدگی کی ایک مثال یہ بھی تھی کہ امام غزالی جیسے عالم کی کتابیں تک جلا دی گئیں تھیں۔،اور کچھ آپ کی مقبولیت کا ڈر کیونکہ آپ کو سننے والوں اور آپ کے شاگردوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا تھا۔۔۔ان مسائل کے ساتھ ساتھ آپ کا دوسرا مقصد بحرحال علم حاصل کرنا اور دوسروں کو پہچانا بھی تھا۔۔
سو1201 میں آپ نے اپنا سفر مشرق شروع کیا ۔۔اپ کے ساتھ آپ کے خادم اور شاگرد عبداللہ الحبشی تھے اور آپ کی منزل مصر تھی جہاں ایوبی خاندان کی حکومت تھی ۔۔مصر میں قیام کے دوران آپ کو کئی مرتبہ قتل کرنے کی بھی کوشش کی گئی بالآخر آپ نے مصر کو بھی خیرباد کہہ دیا اور ایک بار پھر آپ کا سفر شروع ہوا اس بار آپ نے مکہ مکرمہ اور یروشلم میں قیام کیا اور مکہ میں قیام کے دوران 
آپ نے علم حدیث حاصل کیا ۔۔  
مکہ میں ہی قیام کے دوران آپ نے اپنی شہرہ آفاق کتاب فتوحات مکیہ تصنیف کی۔جس کا اب تک بہت سی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے ۔۔
مکہ اور یروشلم کے بعد آپ نے دمشق اور موجودہ ترکی کے علاقوں کا سفر کیا یل۔۔۔ان علاقوں میں آپ کو بہت عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔۔چنانچہ آپ نے دمشق میں ہی سکونت اختیار کر لی۔۔۔
آپ کی بیشتر تصانیف مکہ اور دمشق میں قیام کے وقت کی  ہیں۔
 آپ آخری وقت تک دمشق میں ہی مقیم رہے اور یہیں 658 ہجری 1240 میں آپ کا انتقال ہوا۔۔ آپ کو مزار دمشق میں  ہے۔۔
آپ کے دو بیٹے تھے جن کے نام سعد الدین اور عمادالدین تھے ،سعدالدین کا شمار اپنے دور کے مشہور شعراء میں ہوتا تھا۔۔ان کا انتقال 1268 میں ہوا،جبکہ دوسرے بیٹے کا انتقال 1279 میں ہوا اور دونوں بیٹوں کی قبریں بھی آپ کے مزار کے ساتھ ہی  ہیں۔۔
  آپ کی تصانیف کی کل تعداد کے مطابق مختلف روایات ہیں آپ کی اپنی ایک تحریر کے مطابق  یہ تعداد 289 ہے اور آپ کی یہ تحریر 1234 کی ہے جس میں آپ نے 254 تصانیف کے نام بھی لکھے ہیں ۔۔کچھ کے نزدیک یہ تعداد 500 سے اوپر ہے

تبصرے