Featured post

حضرت جعفر طیار رضی اللہ ‏عنہ

تذکرہ صحابہ کرام
حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ  

حضرت جعفر رضی اللہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور حضرت علی رضی اللہ کے سگے بھائی تھے۔آپ حضرت علی رضی اللہ سے دس برس بڑے تھے اور آپ  حضرت علی رضی اللہ کے کچھ عرصے بعد ایمان لائے،بعض روایات کے مطابق آپ اکتیس آدمیوں کے بعد ایمان لائے اور آپ کا نمبر بتیسواں تھا۔آپکے ایمان لانے کے متعلق ایک روایت مشہور ہے کہ حضرت ابو طالب نے خواب دیکھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  اور حضرت علی رضی اللہ نماز پڑھ رہے ہیں اور حضرت علی رضی اللہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف ہیں تب حضرت ابوطالب نے جعفر رضی اللہ سے کہا کہ تم بھی اپنے چچا کے بیٹے کے ساتھ نماز پڑھ لو اور بائیں جانب کھڑے ہو۔ 
آپ رضی اللہ نے دو ہجرتیں کی تھیں ایک حبشہ کی جانب اور دوسری جانب مدینہ ۔۔بعض روایات میں ہے کہ رسول کریمﷺ آپ کو ابو المساکین کہا کرتے تھے۔ہجرت حبشہ کے بعد آپ رضی اللہ وہیں حبشہ میں رک گئے تھے اور فتح خیبر کے وقت واپس آئے رسول کریم ﷺ جب فتح خیبر سے واپسی پر حضرت جعفر رضی اللہ سے ملے تو رسول کریم ﷺنے ان کو گلے لگایا اور آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا اور فرمایا کہ میں نہیں جانتا کہ مجھے کس بات کی زبادہ خوشی ہے  جعفر کے آنے کی یا فتح خیبر کی۔۔۔
آٹھ ہجری میں جب جنگ موتہ کے لیے لشکر بھیجا گیا تو سب سے پہلے علم حضرت زید بن حارثہ کے پاس تھا وہ شہید ہوگئے تو علم حضرت جعفر طیار رضی اللہ کے پاس آیا پھر وہ بھی شہید ہوگئے تو علم عبداللہ بن رواحہ نے تھاما۔۔۔۔۔
حضرت جعفر رضی اللہ کی شہادت کا واقعہ دیکھنے والے روایت کرتے ہیں کہ جب جنگ موتہ کے دوران جب لڑتے ہوئے وہ گھوڑے سے گرے تو انھوں نے غصے میں گھوڑے کے پاؤں کاٹ ڈالے  اسلام میں وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے دوران جنگ گھوڑف کے پاؤں کاٹے  لڑتے لڑتے ان کے دونوں ہاتھ کٹ گئےمگر انھوں نے جھنڈا گرنے نہیں دیا بلکہ اسے دانتوں سے پکڑ لیا۔رسول کریم ﷺ فرماتے تھے کہ اس کے عوض ان کو اللہ نے  دو پر دیے ہیں جن سے وہ جنت میں اڑتے پھرتے ہيں۔ شہادت کے بعد ان کےبدن پر تلوار اور نیزے کے ستر سے زائد زخم دیکھے گئے۔اور یہ سب زخم سامنے کی طرف تھے۔
رسول کریم ﷺ ایک مجلس میں تھے جب رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مجھے جبرائیل سے خبر ملی ہے کہ  لشکر کا جھنڈا زید بن حارثہ نے لیا ہے اور وہ لڑے یہاں تک کہ وہ شہید ہوگئے، پھر جعفر نے لیا وہ لڑے یہاں تک کے شہید ہوگئے اس کے بعد رسول کریم ﷺنے کچھ لمحے سکوت فرمایا تو مجلس میں موجود احباب سمجھ گئے کہ عبد اللہ بن رواحہ کے ساتھ بھی وہی بات پیش آئی ہے اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے  فرمایا کہ جھنڈا عبداللہ بن رواحہ نے لیا اور وہ لڑے یہاں تک کے شہید ہوگئے۔۔۔
جعفر رضی اللہ کی شہادت کے بعد آپ ﷺ ان کے گھر جاتے ہیں اور ان کے بچوں کو پیار کرتے ہیں اور ان کی زوجہ کو اس خبر کی اطلاع دیتے ہیں۔اور امہات المومنین کو تلقین فرماتے ہیں کہ جعفر کے گھر کی خبر رکھنا کیونکہ وہ لوگ آج مصیبت میں مبتلا ہیں۔۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ
جب جعفر کی شہادت کی خبر آئی تو ہم نے رسول اللہﷺ کے چہرے میں سخت رنج دیکھا ۔۔۔۔۔
ان کی شہادت پر جب حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ رو رہی تھیں تو ‍آپ ﷺ نے فرمایا جعفر جیسے شخص پر رونے والیوں کو رونا چاہیے۔۔۔رسول کریم ﷺکو اس واقعے سے شدید رنج ہوا یہاں تک کہ جبرائیل  تشریف لائے اور خبر دی کہ جعفر کو دو خون آلودہ بازو دیے گئے ہیں جن سے وہ فرشتوں کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں۔۔

حضرت عمر رضی اللہ ان کے بیٹے عبداللہ بن جعفر کو دیکھ کر فرماتے تھے السلام علیکم یا ابن ذی الجناحین یعنی اے دو پروں والے کے بیٹے تم پر سلامتی ہو۔
عبداللہ بن جعفر کہتے تھے جب میں امیر المومنین حضرت علی رضی اللہ سے کچھ مانگتا تو وہ نہیں دیتے تھے تو میں کہتا  کہ بحق جعفر مجھے دیجیے تو وہ فورًا دے دیتے۔۔

شہادت کے وقت حضرت جعفر رضی اللہ کی عمر اکتالیس برس تھی۔۔  

تبصرے