Featured post

تھیانو۔ Theano

تھیانو  Theano..
  

تاریخ میں بہت سی ایسی خواتین گزری ہیں جنہوں نے ان حالات میں بھی اپنی صلاحیتوں کو منوایا اور آج بھی تاریخ کے اوراق میں ان کا نام زندہ ہے۔۔ان میں سے زیادہ خواتین کا نام حکومت کرنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔مگر وہیں کچھ خواتین ایسی بھی ہیں جن کا نام علمی شعبے کے حوالے سے یاد رکھا جاتا ہے اور ہمیشہ رکھا جائے گا۔۔

ایک اندازے کے مطابق تھیانو کی پیدائش کا سال 546 قبل مسیح ہے اور  اس کی جائے پیدائش کریٹے ہے۔ وہ تھیانو آف کروٹون  کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔  
تھیانو کے باپ کا نام برونٹینس  Brontinusتھا۔اس کی زندگی کے ابتدائی حالات تاریخ کے پردے میں گم ہو چکے ہیں۔  
تھیانو کا تعلق تاریخ کے اس دور سے ہے جب خواتین کا سائنس اور دوسری  کسی بھی قسم کی تعلیم حاصل کرنا ایک حیران کن عمل سمجھا جاتا تھا۔تھیانو کا شمار ان چند خواتین میں کیا جاتا ہے جن کا نام علمی میدان میں اس کی کارکردگی اور شراکت کی بناء پر یاد رکھے جانے کے قابل ہے۔  
  
تھیانو مشہور فلسفی اور حساب دان فیثا غورث کی بیوی تھی۔تھیانو اور اس کے باپ کا شمار فیثا غورث کے شاگردوں میں کیا جاتا تھا۔۔اور یہی تعلق بعد میں ایک خاندانی تعلق میں تبدیل ہوگیا جب تھیانو  نے فیثا غورث سے شادی کر لی۔جو کہ عمر میں اس سے کافی بڑا تھا بعض اندازوں کے مطابق دونوں کی عمر میں 36 سال کا فرق تھا۔  
تھیانو اور فیثا غورث کے ہاں تین بیٹیاں اور دو بیٹے پیدا ہوئے۔جن میں بیٹیو ں کے نام   
ڈامو damo ،مائیریا myria  ،آرگینوٹ   Arginote   
اور بیٹوں کے نام ٹیلاؤگسTelauges اورمنیسارکس تھے۔۔  
فیثاغورث اور تھیانو 530قبل مسیح کے لگ بھگ اٹلی کے شہر کروٹون  میں آ بسے۔ یہا ں ان دونوں میاں بیوی نے اپنے گھر کو ایک سکول میں بدل دیا جہاں فلسفے اور ریاضی کی تعلیم دی جاتی تھی۔۔ان کے قائم کیے گئے سکول میں مرد اور عورت دونوں کو تعلیم حاصل کرنے کے یکساں مواقع دستیاب تھے۔یوں یہ سکول خواتین کےلیے تعلیم حاصل کرنے کے لیے ایک خاص اہمیت کا حامل ہو گیا کیونکہ یہ وہ دور تھا جب خواتین کا تعلیم حاصل کرنا پسندیدہ خیال نہیں کیا جاتا تھا۔۔  
سکول کی شہرت میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کے مخالفت میں بھی اضافہ ہو گیا اور وہ دن بھی آ گیا جب اس سکول پر کروٹون کی انتظامیہ نے قبضہ کر لیا۔۔اور شہر کے لوگوں نے اس سکول کو برباد کر دیا۔۔یہی نہیں بلکہ اس سکول کی بربادی کے ساتھ ساتھ فیثا غورث ،سکول کے اساتذہ اور بہت سے شاگرد بھی اس دوران مار ڈالے گئے۔۔۔۔یوں یہ دن تھیانو کی زندگی کا ایک سیاہ ترین دن بن گیا۔۔۔۔۔۔  
اتنے بڑے صدمے کے بعد تھیانو نے بجائے اپنے آبائی وطن لوٹنے کے وہیں رہنے کا فیصلہ کیا اور اپنے شوہر کے مشن کے آگے بڑھانے کے عمل اپنے ہاتھوں میں لے لیا ۔جس میں اس کی اولاد نے اس کا بھرپور ساتھ دیا اس عمل میں اس کی بیٹی ڈامو کا کردار قابل تحسین ہے۔ فیثا غورث اور دوسرے فلسفی جو سکول پر حملے کے دوران مارے گئے تھے ان کی تحریروں کو محفوظ کرنے کا کام ڈامو نے کیا تھا۔ ڈامو بنیادی طور پر ایک    فزیشن تھی۔۔  
علمی کارنامے  
ڈامو اور تھیانو کا سب سے اہم کام اس بات کی دریافت اور تشریح تھی کہ انسانی حمل ساتویں مہینے کے بعد  ہی زندہ رہنے کی جدوجہد کر سکتا۔۔   
تھیانو نے میڈیسنز،ریاضی، طبیعات اور نفسیات پر مقالے  لکھے۔۔  
تھیانو نے کوسمولوجی،تھیورم آف گولڈن مین،تھیوری آف نمبرز، کائنات کی پیدائش پر تحریریں لکھیں۔  
فیثا غورث کی زندگی پر لکھی گئی کتاب جو کہ اس کی بائیوگرافی ہے جس کا نام فیثاغورث کی زندگی تھا بھی تھیانو کی تحریرکردہ ہے۔۔  
آج کے دور میں تھیانو کی جس تحقیق کو سب سے اہم خیال کیا جاتا ہے وہ تھیورم آف گولڈن مین ہے۔اور یہ تھیورم تھیانو  کی پہچان بھی بن گیا۔یہ تھیورم ارریشنل نمبرز کے حوالے سے ہے۔  
تھیانو کو اگر دنیا کی پہلی ریاضی دان خاتون کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔ 
بعض محققین کے نزدیک تھیانو وہ پہلی  شخصیت تھی جس نے خواتین کو سائنس اور دوسرے علوم  کی تعلیم حاصل کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔اس سلسلے میں اس کا قائم کردہ سکول اس کی بنیاد بنا۔مگر معلومات کی کمی کی وجہ سے اس کا کریڈٹ افلاطون کو دیا جاتا ہےجس کی قائم کردہ اکیڈمی میں مرد و زن کی تفریق کیے بغیر تعلیم دی جاتی تھی۔ 
بہت سے محققین کے مطابق فیثا غورث کی تعلیم اور تحقیق کو دنیا کے سامنے لانے اور اس زمانے میں پھیلانے  میں تھیانو نے سب سے اہم کردار ادا کیا تھا۔  
تھیانو نے کائنات ،سیاروں اور ستاروں کے متعلق بھی ایک تھیوری تحریر کی تھی تھیانو کی تھیوری کے مطابق ستارے ساکن اجسام ہیں۔۔۔  
موجودہ دور میں کچھ اس دور کے خطوط  کے ٹکرے موجو د ہیں جن کے متعلق محققین کا خیال ہے کہ تھیانو کے لکھے خطوط ہیں مگر ان کی تصدیق کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ 
 
  
تھیانو کی موت پانچویں صدی قبل مسیح کےدوران ہوئی اور اسے اس کے سکول کے پاس ہی دفنایا گیا۔فیثا غورث کا قائم کردہ سکول اس کی موت  کے دو سو سال بعد تک قائم رہا۔اور اس سکول نے مردوں کے ساتھ ساتھ کئی خواتین فلاسفر اور سائینسدان بھی پیدا کیں۔۔اور ان میں تھیانو کا نام سر فہرست ہے۔۔تھیانو کی زندگی کے حالات بہت حد تک ابھی تاریخ کے دبیز پردوں میں گم ہیں مگر امید کی جاتی ہے کہ مستقبل قریب میں اس پرتحقیق سے یہ پردے اٹھ سکیں گے اور دنیا  تھیانو کی زندگی کے حالات سے واقف ہو سکے گی۔ 

تبصرے