- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
Featured post
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
کانسٹنٹائن کے ذکر میں رومن سلطنت کے دو حصوں کا ذکر آیا تھا مشرقی رومن سلطنت اور مغربی رومن سلطنت ،تو ضروری سمجھا کہ اس متعلق تھوڑی سی وضاحت کردی جائے تاکہ جن کو نہیں معلوم ان کی معلومات میں اضافہ ہوجائے۔
رومن سلطنت میں بادشاہت کا آغاز آگسٹس سیزر کے دور سے شروع ہوا یعنی کہ قریبًا 27 قبل مسیح سے،وقت کے ساتھ ساتھ رومن سلطنت کی سرحدوں میں اضافہ ہوتا گیا اور یہ یورپ کے اکثر علاقوں سے افریقہ اور مشرق وسطی تک پھیل گئی ،تیسری صدی کا آغاز رومن سلطنت کے لیے بہت سے مسائل لے کر آیا جن میں قدرتی آفات اور خانہ جنگی اور بیرونی حملہ آور شامل تھے۔تیسری صدی کے اختتام پر جب دیوکلتیان نامی بادشاہ کے دور میں رومن سلطنت کو انتظامی بنیادوں پر بہتری کے لیے دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا جسے مشرقی اور مغربی رومن سلطنت کا نام دیا گیا۔
مشرقی حصے میں موجودہ ترکی،شام ،مصر اور ان سے ملحقہ علاقے شامل تھے جبکہ مغربی علاقے میں موجودہ اٹلی،فرانس جرمنی برطانیہ اور ان سے ملحقہ علاقے شامل تھے۔
کانسٹنٹائن نے 324ء میں دونوں حصوں پر قبضہ کرکے رومن سلطنت کو پھر سے ایک کر دیا اور اور اپنادارلحکومت قسطنطنیہ کو بنایا۔۔مگر یہ زیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکا اور ایک بار پھر 395ء میں پھر سے سلطنت دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔۔یعنی کہ مشرقی اور مغربی سلطنت
رومن سلطنت میں بادشاہت کا آغاز آگسٹس سیزر کے دور سے شروع ہوا یعنی کہ قریبًا 27 قبل مسیح سے،وقت کے ساتھ ساتھ رومن سلطنت کی سرحدوں میں اضافہ ہوتا گیا اور یہ یورپ کے اکثر علاقوں سے افریقہ اور مشرق وسطی تک پھیل گئی ،تیسری صدی کا آغاز رومن سلطنت کے لیے بہت سے مسائل لے کر آیا جن میں قدرتی آفات اور خانہ جنگی اور بیرونی حملہ آور شامل تھے۔تیسری صدی کے اختتام پر جب دیوکلتیان نامی بادشاہ کے دور میں رومن سلطنت کو انتظامی بنیادوں پر بہتری کے لیے دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا جسے مشرقی اور مغربی رومن سلطنت کا نام دیا گیا۔
مشرقی حصے میں موجودہ ترکی،شام ،مصر اور ان سے ملحقہ علاقے شامل تھے جبکہ مغربی علاقے میں موجودہ اٹلی،فرانس جرمنی برطانیہ اور ان سے ملحقہ علاقے شامل تھے۔
کانسٹنٹائن نے 324ء میں دونوں حصوں پر قبضہ کرکے رومن سلطنت کو پھر سے ایک کر دیا اور اور اپنادارلحکومت قسطنطنیہ کو بنایا۔۔مگر یہ زیادہ عرصہ قائم نہ رہ سکا اور ایک بار پھر 395ء میں پھر سے سلطنت دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔۔یعنی کہ مشرقی اور مغربی سلطنت
مغربی سلطنت زیادہ دیر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکی اور کچھ عرصے بعد یعنی 476ء میں ٹوٹ گئی اور مختلف آذاد علاقوں میں تقسیم ہوگئی۔۔
مغربی سلطنت کے برعکس مشرقی سلطنت اپنا وجود لمبے عرصے تک قائم رکھے رہی اور بلآخر 1453ء میں عثمانی سلطنت کے قسطنطنیہ پر فتح کے بعد یہ مشرقی رومن سلطنت کا دور بھی اپنے اختتام کو پہنچا۔۔یہاں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ قسطنطنیہ کا آخری بادشاہ کا نام بھی کانسٹنٹائین ہی تھا۔۔۔۔
مشرقی اور مغربی رومن سلطنت کی تقسیم کی ایک وجہ زبان بھی تھی کیونکہ مشرقی سلطنت کے بیشتر علاقوں میں یونانی زبان عام تھی جبکہ مغربی علاقوں میں لاطینی
اس لیے یہ یونانی بولنے والے اور لاطینی بولنے والے علاقوں کی تقسیم بھی تھی۔۔
مغربی سلطنت کے برعکس مشرقی سلطنت اپنا وجود لمبے عرصے تک قائم رکھے رہی اور بلآخر 1453ء میں عثمانی سلطنت کے قسطنطنیہ پر فتح کے بعد یہ مشرقی رومن سلطنت کا دور بھی اپنے اختتام کو پہنچا۔۔یہاں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ قسطنطنیہ کا آخری بادشاہ کا نام بھی کانسٹنٹائین ہی تھا۔۔۔۔
مشرقی اور مغربی رومن سلطنت کی تقسیم کی ایک وجہ زبان بھی تھی کیونکہ مشرقی سلطنت کے بیشتر علاقوں میں یونانی زبان عام تھی جبکہ مغربی علاقوں میں لاطینی
اس لیے یہ یونانی بولنے والے اور لاطینی بولنے والے علاقوں کی تقسیم بھی تھی۔۔
سلطنت کی یہ تقسیم بعد میں عیسائیت پر بھی اثر انداز ہوئی وہ علاقے جن کا تعلق روم اور اس کے کلیسا سے رہا وہاں رومن کیتھولک کا زور ہے۔۔
اور مشرقی رومن سلطنت میں اکثریت مشرقی آرتھوڈوکس فرقے کی ہے جو کے قسطنطنیہ کے کلیسا سے منسلک ہیں۔۔
موجودہ دور میں روس اور اس کی سابقہ ریاستیں،یونان،ترکی وغیرہ میں ان کی اکثریت ہے۔۔
مشرقی رومن سلطنت ہی بعد میں بازنطینی سلطنت کے نام سے مشہور ہوئی۔
اور مشرقی رومن سلطنت میں اکثریت مشرقی آرتھوڈوکس فرقے کی ہے جو کے قسطنطنیہ کے کلیسا سے منسلک ہیں۔۔
موجودہ دور میں روس اور اس کی سابقہ ریاستیں،یونان،ترکی وغیرہ میں ان کی اکثریت ہے۔۔
مشرقی رومن سلطنت ہی بعد میں بازنطینی سلطنت کے نام سے مشہور ہوئی۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں