Featured post

قلوپطرہ


قلوپطرہ 

مصر کی آخری فرعون ملکہ 
شاید ہی کوئی ایسا  ہو جس نے قلوپطرہ کا نام نہ سنا ہو  ،تاریخ میں بہت کم  ایسے  لوگ ہوئے  ہیں جن کو اس قدر شہرت ملی ہو۔۔خوبصورتی  اور فیشن کے لیے بھی قلوپطرہ کی شخصیت  ایک استعارے کے طور  لی جاتی ہے۔۔ 
قلوپطرہ 69 قبل مسیح میں مصر  میں پیدا ہوئی،اس کے باپ کا  نام پٹولمی تھا جو کہ مصر کا بادشاہ یعنی فرعون تھا۔ 
ایک عام خیال ہے کہ قلوپطرہ  مصری  تھی مگر حقیقت میں  وہ یونانی نژاد تھی اور  اس کا تعلق مقدونیا سے تھا۔اسکندر اعظم کی موت کے بعد اس کے جرنیل پٹولمی نے  مصر پر اپنی حکومت قائم کر لی تھی ۔اس کے بعد قلوپطرہ تک  اسی خاندان  کی مصر پر حکومت رہی۔  یہاں تک  بیان کیا جاتا ہے کہ  شروع ميں قلوپطرہ  کو مصری زبان نہیں آتی تھی بلکہ اس نے بعد میں مصری زبان سیکھی اور شاید یہ اپنے خاندان میں مصری زبان سیکھنی والی پہلی فرد تھی۔۔ 
قلوپطرہ کی مصر پر حکمرانی کا دور اس کے باپ کے زمانے  سے ہی  شروع ہوگیا تھا۔باقائدہ ملکہ کے طور پر حکومت کرنے کا آغاز 51 قبل مسیح میں اس کے باپ پٹولمی 12کی موت کے بعد ہوا۔ 
دوسرے فرعونوں  خاندانوں کی طرح  حکومت  اور بادشاہت   تحفظ کے لیے  قلوپطرہ کے خاندان میں بھی بہن بھائیوں کے درمیان شادی  جیسا مکروہ فعل عام تھا۔خود قلوپطرہ کے ماں باپ  بہن بھائی بھی تھے۔۔ 
 ملکہ بننے کے لیے  اور مصر پر حکومت کے لیے اسے کسی مرد کے سہارے کی ضرورت تھی ۔چنانچہ اپنے بھائی پٹولمی 13 سے شادی کرنے کے بعد وہ مصر کی ملکہ  بننے میں کامیاب ہوگئی۔شادی کے وقت  قلوپطرہ کی عمر 18 سال اور اس کے بھائی کی عمر 10 سال تھی۔کچھ ہی عرصے میں دونوں میں اختلافات  شدت اختیار کر گئے  اور قلوپطرہ کو جان بچانے کے لیے  شام فرار ہونا پڑا۔۔حقیقت میں یہ اختلافات  قلوپطرہ اور  بادشاہ پٹولمی 13 کے مشیروں کے درمیان تھے اس کی وجہ قلوپطرہ کے تمام اختیارات اور فیصلہ جات میں صرف اپنی مرضی چلانا تھا۔ 
*48 قبل مسیح میں  قلوپطرہ اپنی فوج کے ساتھ واپس مصر آنے میں کامیاب ہوئی اور اس میں اصل کردار مشہور رومن جرنیل  جولیس سیزر کا تھا جس نے اس کے لیے  قلوپطرہ کی مدد کی۔۔یہیں سے جولیس سیزر اور قلوپطرہ کے معاشقے کا آغاز ہوا  اور  47 قبل مسیح میں  قلوپطرہ کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہوئی  جس کےمتعلق   کہا جاتا ہے کہ وہ سیزر کا بیٹا تھا اور  قلوپطرہ نے اس کا نام سیزیرین  رکھا۔۔ جولیس سیزر قلوپطرہ سے تیس سال بڑا تھا۔۔۔۔
مصر پر حکمرانی کے  لیے اسے ایک بار پھر ایک مرد کے سہارے کی ضرورت تھی  چنانچہ اس بار  یہ قربانی قلوپطرہ کے چھوٹے بھائی کو دینی پڑی اور اس سے شادی کے بعد  وہ دوبارہ مصر پر حکمران بن کر حکومت کرنے لگی۔۔ 
46* قبل مسیح میں قلوپطرہ جولیس سیزر کے ساتھ روم چلی گئی اور وہیں اس کی بیوی کی حیثیت سے رہنے لگی  ۔44 قبل مسیح میں جولیس سیزر کو قتل کر دیا گیا اس کے قتل کی ایک وجہ قلوپطرہ بھی تھی۔۔اس حالت میں قلوپطرہ کو اپنے  بیٹے سیزیرین کے ساتھ ایک بار پھر جان بچا کر بھاگنا پڑا  ۔۔روم سے  نکلنے کے بعد مصر میں اس نے اپنے بیٹے کو حکمران بنانے کا ارادہ کیا جس کے لیے اسے  اپنے بھائی کو  مروانا پڑا  ۔۔۔ اور یہ واقعہ 44 قبل مسیح کا ہے۔۔ 

41* قبل مسیح سے قلوپطرہ کے  ایک اور معاشقے کا آغاز ہوا جو کہ سب سے زیادہ مشہور  ہوا اور جو کہ  آنے والے زمانے میں رومانوی داستان کے طور پر یاد رکھا جانے والا تھا۔۔ 
مارک انٹونی جو  کہ جولیس سیزر کا  ایک خاص اور قریبی کمانڈر تھا قلوپطرہ کی زلفوں کا اسیر ہو گیا۔۔ اور قلوپطرہ  اس کی دیوانی۔۔۔ 
شروع میں تو یہ معاشقہ ایک ضرورت کے طور پر قائم ہوا قلوپطرہ کو  اپنی مصر کی حکومت  کو مضبوط اور رومن  حملے سے محفوظ رکھنے  کے لیے ایک مضبوط ساتھی اور اتحادی کی ضرورت تھی  اور انٹونی کی نظریں مصر  پر تھیں۔۔ 
40* قبل مسیح میں قلوپطرہ کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی جن میں سے ایک لڑکا اور  ایک لڑکی تھی۔۔لڑکے کا نام الیگزینڈر ہیلیوس اور لڑکی  قلوپطرہ سیلینے تھی۔ان کا باپ  مارک انٹونی تھا۔ 
*36 قبل مسیح میں  وہ انٹونی کے اور بچے کی ماں بنی  جس کا نام پٹولمی فیلاڈیلفس تھا۔۔ 

ادھر روم میں  آگسٹس سیزر   اپنی حکومت کو مستحکم کرتا جا رہا تھا جو بعد میں رومن سلطنت کا پہلا بادشاہ کہلایا۔ 
*31 قبل مسیح میں انٹونی اور قلوپطرہ  کو سبق سکھانے کے لیے رومن فوج  کو بھیجا گیا۔۔  
جنگ کا نتیجہ قلوپطرہ اور انٹونی کی شکست نکلا۔۔۔اور شکست کے بعد ان دونوں کی خودکشی  ۔۔۔۔۔ 
قلوپطرہ اور انٹونی کی خودکشی کے متعلق مختلف روایات ہیں۔۔جن میں سے زیادہ مشہور یہ ہے کہ جنگ کے دوران انٹونی نے  قلوپطرہ کی موت کی جھوٹی خبر سنی جس سے دبرداشتہ ہو کر اس نے اپنے آپ کو مار لیا  اس کے بعد کچھ  روایتوں کے مطابق وہ زخمی حالت میں قلوپطرہ تک لایا گیا اور اس نے قلوپطرہ کے ہاتھوں میں دم توڑا۔۔ 
انٹونی کی موت کے بعد قلوپطرہ  نے بھی خودکشی کر لی کچھ  کے مطابق  اس نے مصری کوبرا  سے اپنے آپ کو  ڈسوا کر خودکشی کی،کچھ کے مطابق اس نے زہر پیا،کچھ کے مطابق  زہر میں بجھی سوئی  سے اس نے خودکشی کی۔۔ 
انٹونی اور قلوپطرہ کے مقبرے  کو ابھی تک تحقیق کرنے والے تلاش کر رہے۔۔۔  
قلوپطرہ کی موت کے بعد آگسٹس نے  اس کے بیٹے سیزیرین کو  بھی قتل کروا دیا  تھا یہ واقع 30 قبل مسیح کا ہے۔۔باقی تینو ں بچے روم بھیج دیے گئے۔۔ 
قلوپطرہ سے جہاں بہت سی منفی باتیں منسوب ہیں وہیں یہ بھی ثابت ہو رہا کہ وہ ایک ذہین اور بہترین دماغی اور جسمانی صلاحیتوں کی حامل تھی۔ 
اسے نو زبانوں پر عبور حاصل تھا،وہ ایک اچھی ریاضی دان بھی تھی ۔سفارتی چالوں کے ساتھ ساتھ بحری جنگی چالوں میں بھی ماہر تھی۔ 
اس کی خوبصورتی کے متعلق بھی یہ کہا جاتا ہے کہ وہ بہت زیادہ حسین و جمیل نہیں تھی بلکہ  اس کی شخصیت اور  اس  کا انداز متاثر کن تھا۔یہی وجہ ہے کہ روم سے آنے کے بعد بھی  رومن عورتیں اس کے لباس اور بننے سنورنے  کو نقل کرتی تھیں۔۔ 




تبصرے