Featured post

قوم عاد کا شہر

قوم عاد کا شہر اوبار

قوم عاد جس کی طرف حضرت ہود علیہ السلام  نبی بنا کر بھیجے گئے مگر انھوں نے  خدا کا انکار کیا اور سرکشی میں اس حد تک بڑھ گئے کہ پھر دردناک عذاب ہی ان کا مقدر ٹھہرا۔۔ 
روایات کے مطابق بائبل میں حضرت ہود علیہ السلام کو عبر  کہا گیا ہے۔جو کہ حضرت نوح علیہ السلام کے پڑپوتے تھے۔۔ 
عبر ولد سلح ولد ارفکسد ولد سم ولد نوح علیہ السلام 
حضرت ہود کا مزار یمن میں حضر الموت کے علاقے میں ہے۔۔ 
  
بات ہو رہی تھی قوم عاد کی۔۔۔ 
قوم عاد جو اپنی سرکشی کی وجہ سے خدا کے عذاب کی حقدار ٹھہری  
عاد بھی حضرت نوح علیہ کے پڑپوتے کا نام تھا شجرہ نسب کچھ ایسے ہے 
عاد بن عوض بن ارام بن سم بن نوح علیہ السلام 

عاد کے دو بیٹے تھے شداد اور شدید 
یہ شداد وہی ہے جس نے جنت بنائی تھی   اور یہ اپنے بھائی شدید کی موت کے بعد بادشاہ بنا۔ 
 ارام یا ارم اس قوم  کے مرکز کا نام تھا۔۔ 
قران مجید میں اسی شہر کو ارم ستونوں والا شہر کہآگیا ہے ستونوں والی اصطلاح کی وجہ اس شہر میں بہت سے ستونوں کی تعمیرتھی جو کہ اس کی پہچان تھے۔۔ 
۔عذاب کے بعد یہ شہر دنیا کی نظروں سے اوجھل ہوگیا اور ہزاروں سال صرف اس کا ذکر ہوتا رہا بہت سے محققین  اس شہر کی تلاش میں دلچسپی لیتے رہے ۔۔۔ 
پھر  1992 میں  5000 سال پرانے اس شہر کو دریافت کرنے کا دعوی سامنے آیا کہ امریکی سپیس سینٹر اور سیٹیلائیٹ کی مدد سے  ایک قدیم شہر کی نشاندہی  ہوئی  ہے جو کہ ریت  کی نذر ہو چکا ہے۔۔ 
اس شہر کو اوبار،وبار یا شیسر کے نام سے جانا جاتا ہے۔۔اسے ریت کے اٹلانٹس  کا بھی نام دیا گیا۔۔ 
یہ شہر کے کھنڈرات اومان کے شہر ظفار میں تلاش کیے گئے۔اور یہ علاقہ صحرا ربع الخالی کا حصہ ہے۔۔ 
اس شہر میں کھدائی کے بعد ایک قلعہ نما عمارت  کے کھنڈرات ملے تھے جو زمین میں دھنس چکی تھی اور اس کے دھنسنے کی وجہ  محققین  اس چٹان کا ٹوٹ جانا  بتاتے ہیں جس پر یہ تعمیر کی گئی تھی۔۔ 
قلعہ نما عمارت کے گرد آٹھ دیواريں تھیں جن میں سے ہر ایک ک موٹائی دو فٹ اور اونچائی دس سے بارہ فٹ تھی۔۔ہر دیوار کی لمبائی ساٹھ فٹ کے قریب تھی۔ 
اس عمارت کے گرد آٹھ مینار نما  تعمیرات تھیں جنہیں بعض لوگ  محافظوں کی چوکیاں بیان کرتے ہیں۔ان میناروں کی بلندی تیس فٹ اور چوڑائی کا اندازہ دس فٹ کے قریب ہے۔ 
اس شہر کو میناروں والا ارم ثابت کرنے کا ایک ثبوت یہ مینار بھی ہیں۔۔ 
اوبار اس وقت کے تجارتی راستے پر واقع تھا اور تجارت کا مرکز بھی خیال کیا جاتا ہے۔۔ 
اس شہر کی تعمیر کا زمانہ پانچ ہزار سال پراناخیال کیا جاتا ہے۔۔ 
ا
قوم عاد اور ان سے متعلق بہت سی باتوں سے دنیا ابھی لاعلم ہے ہو سکتا ہے آنے والے وقتوں میں محققین اس متعلق کچھ نیا جان سکیں۔۔۔۔۔اور جو پہلو دنیا کی نظروں سے اوجھل ہیں وہ سامنے آ سکیں۔۔۔۔ 

تبصرے