- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
Featured post
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
ٹمبکٹو
آج کل دنیا کے عظیم اور ترقی یافتہ شہروں کا ذکر کیا
جائے تو لندن نیویارک پیرس کے نام سامنے آتے ہیں ۔۔جنہیں دنیا کا مرکز بھی کہا جا
سکتا۔
اگر بات کی جائے آج سے کئی صدیاں قبل کی تو ان شہروں کا شاید ذکر بھی نہ ملے
اور ذکر ملے گا بغداد کا ،بخارا کا سمرقند وغیرہ کاکیونکہ اس دور میں یہ شہر
علم و ادب اور دولت کے حساب سے دنیا کا مرکز سمجھے جاتے تھے۔۔انھیں شہروں میں ایک
افریقی شہر ٹمبکٹو بھی تھا جو کہ موجودہ دور میں افریقی ملک مالی میں واقع ہے۔۔
ٹمبکٹو جس کی آبادی چودھویں صدی میں ایک لاکھ اور پندرہ ہزار کے لگ بھگ تھی
اور اس دور میں موجودہ لندن چند ہزار کی آبادی پر مشتمل تھا۔
ٹمبکٹو کو اگر قرون وسطی کا پیرس کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اس دور میں
یہ شہر علم و ادب کا مرکز تھا۔۔اور ایک اندازے کے مطابق پچیس ہزار سکالرز
وہاں تعلیم حاصل کرتے تھے۔
علم و ادب کے ساتھ ساتھ یہ شہر دولت مندی کے اعتبار سے بھی دنیا میں مشہور تھا۔۔
ٹمبکٹو شہر میں اس دور کی لکھی ہوئی کتابوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جو
آج بھی محفوظ ہیں۔۔
یہ کتابیں ریاضی،شاعری،علم فلکیات،علم طب اور قانون اور فقہ جیسے موضوعات پر
ہیں۔۔بعض اندازوں کے مطابق محفوظ ان کتب کی تعداد سات لاکھ ہے۔
مغربی افریقہ کہ کئی شہروں میں آج بھی قرون وسطی کی لکھی ہزار ہا کتابیں
موجود ہیں۔۔اور یہ سب لوگوں کے ذاتی کتب خانوں کا حصہ ہیں۔۔
شہر میں موجود بہت سے پرانی کتابوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یورپین سائنسندانوں
سے بہت پہلے ان کتابوں کے مصنفین سورج اور اس کے گرد سیاروں کی گردش اور ان
کے مداروں سے آگاہ تھے بلکہ اسے زیر تحریر بھی لا چکے تھے۔۔
بعض تحریروں کی رو سے سلطنت مالی کے بادشاہ مانسا موسی کے حکم پر مالی کے ملاح
کولمبس سے بہت پہلے امریکہ کی سر زمین پر قدم رکھ چکے تھے۔اور یہ زمانہ 1311 کا ہے
یعنی کولمبس سے 181 سال پہلے۔۔مگر یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا۔۔
ٹمبکٹو اور اس جیسے دوسرے شہروں کا حال پڑھنے سے یہ بات معلوم اور ثابت ہوتی
ہے کہ جس دور میں یورپ بھوک اور طاعون کا شکار تھا ان شہروں کی چمک دمک اپنے
عروج پر تھی۔۔
جس دور میں یورپ کے باسی توہمات اور مذہب کے نام پر ایک دوسرے کا خون بہا رہے
تھے یہ شہر علم و ادب کا مرکز تھے۔۔
یعنی کہ وہ دور جو یورپ کا ایک سیاہ دور تھا مسلم دنیاکا روشن دور تھا۔۔
اور
آج۔۔
یورپ جو آج اپنے روشن دور سے گزر رہا ہے اور جن لوگوں اور علاقوں
کی بدولت یہ روشن دور شروع اور ممکن ہوا آج وہی علاقے بھوک،افلاس،جہالت اور
امن و امان کی ناقص صورتحال کا شکار ہیں۔۔
۔
موجودہ ٹمبکٹو کی آبادی پچاس ہزار کے لگ بھگ ہے اور یہ دریائے نائیجر سے چند
کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اور اپنے سنہرے دور کی کئی یادگاریں اپنے دامن میں
سمیٹے ہوئے ہے۔۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں