Featured post

سلطان محمد شاہ تغلق Muhammad shah Tughlaq

خاندان تغلق کی حکمرانی 

سلطان محمد شاہ تغلق 



غیاث الدین تغلق کے انتقال کے بعد چوتھے دن اس کا بیٹا ملک  فخر الدین جونا جو کہ الغ خان کہلاتا تھا محمد شاہ کے نام سے تخت نشین ہوا۔تخت نشین ہونے کے 40 دن بعد وہ تغلق آباد سے دہلی آیا۔بادشاہ کی دہلی آمد پر اس قدر روپیہ پیسہ اس پر نچھاور کیا گیا تھا کہ روایت ہے کہ بھکاریوں نے بھیک مانگنا چھوڑ دیا تھا۔ 
محمد شاہ تغلق کا شمار اپنے دور کے باکمال افراد میں ہوتا تھا۔اس کی فیاضی اور سخاوت کا شہرہ سن کر اس دور کے عالم فاضل اشخاص نے اس کے دربار کا اپنا مسکن بنا لیا ۔اس نے بیماروں کے لیے شفا خانے تعمیر کروائے اور بیواؤں اور محتاجوں کے لیے خیرات خانے۔ 
تقریر کے فن میں اسے ملکہ حاصل تھا۔فارسی اور عربی زبان میں اس کی تحریریں اعلیٰ طرز کا نمونہ ہوتی تھیں۔تاریخ اس کا پسندیدہ مضمون تھا۔طبیعات ،فلکیات،منطق اور ریاضی کے امور میں مہارت رکھتا تھا۔خوش نویسی  ایسا تھا کہ اس زمانے کے چوٹی کے کاتب اس کی صلاحیتوں کا لوہا مانتے تھے۔مردم شناسی ایسا تھا کہ دیکھتے ہی مقابل کی اچھائی اور برائی کا اندازہ کر لیتا تھا۔حافظہ بھی اس کا غضب کا تھا۔دور حکومت میں بھی اس کا زیادہ تر وقت مطالعہ میں صرف ہوتا تھا۔فن طب سے اسے بھی خاصا لگاؤ تھا ۔خاص موقعوں پر خود مریضوں سے ملتا اور ان کا علاج کرتا تھا ۔فارسی میں شعر کہتا تھا۔ 
ان خصوصیات کے ساتھ اسلامی اصولوں پر بھی وہ کاربند تھا ۔اس نےقران پاک حفظ کر رکھا تھا ۔پانچوں وقت کی نماز پڑھتا اور رمضان کے روزے کبھی نہ چھوڑتا تھا۔کسی قسم کے نشے کو چھوتا تک نہ تھا،جوئے اور دوسرے برے کاموں کے بھی پاس تک نہ جاتا۔ 
ان سب اچھی خصوصیات کے ساتھ ساتھ اس میں کئی بری خصوصیات بھی تھیں ۔کہا جاتا ہے کہ باوجود اسلامی شعائر کی پابندی کے اس کے دور حکومت میں کوئی ہفتہ ایسا نہ جاتا جس میں کوئی مولوی ،مفتی،قاضی قتل نہ ہوتا۔مسلمان کے مارے جانے کا اسے کا ذرہ بھر بھی افسوس نہ ہوتا۔ ناحق خون کرنے اور اور مخلوق پر طرح طرح کے ظلم توڑنے میں اسے کوئی برائی نظر نہ آتی۔فرعونی اور نمرودی ارادوں سے اس کا دماغ خالی نہ تھا ۔اس کی بعض حرکات ایسی تھیں کہ ان کی بناء پر اسے ایک جنونی اور خونی بادشاہ کہا جا سکتا ہے۔مصلحت ،عقل اور اندیشوں کے خلاف مہموں اور کاموں کے منصوبے باندھتا رہتا اور ان کے لیے کسی سے مشورہ اور رائے تک نہ لیتا۔مؤرخین اسے عجائب المخلوقات کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ستائیس سال حکمرانی کرنے کے بعد محمد شاہ تغلق ٹھٹھہ شہر کے پاس انتقال کر گیا۔اس کے بعد اس کا چچا زاد بھائی فیروز شاہ تغلق تخت نشین ہوا۔ 
٭725 ہجری کو  الغ خان محمد شاہ تغلق کے نام سے تخت نشین ہوا۔ 
٭ 727 ہجری 1327 ء کو مغلوں کے مشہور سردار ترمشرین خان نے  ایک عظیم لشکر کے ساتھ پنجاب پر حملہ کیا اور ملتان اور دوسرے صوبوں کو  فتح کرتے ہوئے وہ تیزی سے دہلی کی طرف بڑھے آتے تھے کے محمد شاہ تغلق نے بجائے ان سے جنگ کرنے کے ایک  عجیب کام کیا اور اس نے حملہ آوروں کو بہت  زیادہ رقم دے کر اپنے دارلحکومت پر حملہ کرنے سے بچا لیا اور مغل گجرات اور سندھ کے راستے واپس روانہ ہو گئے مگر جاتے ہوئے انھوں نے ان علاقوں کو خوب لوٹا  اور یہاں کے ہزاروں لوگوں کو قیدی بنا  لیا۔ 
مغلوں کے لشکر سے نپٹنے کے بعد بادشاہ نے اپنے لشکر کی طرف توجہ کی اور  اس کو بہتر انداز سے منظم کیا اور جو علاقے اس کی عملداری سے نکل  چکے تھے خاص کر گجرات،لکھنؤتی ،ترہٹ سنار گاؤں وغیرہ ان کے پھر سے اپنی مملکت میں شامل کیا  
٭737 ہجری 1337 ء کو بادشاہ نے  چین کو فتح کرنے کا عجیب و غریب منصوبہ بنایا اور اپنے بھانجے ملک خسرو کی قیادت میں ایک لاکھ گھڑ سواروں کا لشکر نیپال کے رستے سے روانہ کیا  اور اس فوج  نے راستے میں رسد کو محفوظ بنانے کے لیے چھوٹے چھوٹے قلعے تعمیر کیے چین کی سرحد پر اس لشکر کا سامنا بہت بڑے لشکر سے ہوا   اور اسی دوران موسم برسات بھی شروع ہو گیا جس سے بہت سا علاقہ زیر آب آ گیا بہت سے  سپاہی اس کی نظر ہوئے اور فوج کے بہت بڑا حصہ چین کی فوج کے ہاتھوں مارا گیا اور باقی مانندہ لشکر کو پہاڑی لوگوں  نے لوٹ لیا غرض پوری فوج بادشاہ کی اس خواہش کی بھینٹ چڑھ گئی سوائے ایک آدھ سپاہی کے یا پھر ان کے جو پیچھے چھاؤنیوں میں رہ گئے تھے۔ 
٭ 1340 میں بادشاہ نے اپنا دارلحکومت  دہلی سے دیوگڑھ جسے اب دولت آباد  کہا جانے لگا تھا  منتقل کر دیا۔ 
٭ 1340 ء میں بادشاہ کے والد کے دوست ملک بہرام ابیعہ نے جو کہ ملتان کا حاکم تھا  علم بغاوت بلند کردیا جس کی سرکوبی کے لیے محمد شاہ تغلق ایک لشکر لے کر ملتان  پہنچ گیا دونوں لشکروں  کے درمیان ایک خوفناک جنگ ہوئی بے تحاشہ خون خرابے کے بعد ملک بہرام کو شکست ہوئی اور وہ  بھاگ گیا  بادشاہ نے غضبناکی کے عالم میں تمام اہل ملتان کو قتل کرنے کا حکم  جاری کر دیا مگر  حضرت رکن الدین عالم ؒ نے بادشاہ سے ملاقات کرکے اس کو اس  خونریزی سے روکا ۔ 
ملک بہرام کو شاہی لشکر نے پیچھا کر کے گرفتار کرنے کے بعد قتل کر دیا  ۔محمد شاہ تغلق نے بہزاد خان کو ملتان میں حاکم مقرر کیا ۔ 
٭ 1341 میں افغانستان کے ایک سردار شاہو نے پنجاب پر حملہ کیا اور خوب قتل و غارت کی اس کے مقابلے پر حاکم ملتان ملک بہزاد آیا مگر وہ  اس مقابلے میں ناکام ہونے کے بعد مارا گیا  اور شاہو نے پورے صوبے کو غارت کر دیا یہ خبر ملنے کے بعد بادشاہ اپنا لشکر لے کر ملتان کی طرف روانہ ہوا مگر بادشاہ کے آنے کی خبر پا کے شاہو  پہاڑوں میں فرار ہو گیا  ۔خطرہ ٹلنے کے بعد بادشاہ واپس آ گیا۔ 
٭1343 میں گکھڑوں نے پنجاب پر حملہ کیا جس  میں زبردست جنگ کے بعد حاکم لاہور مارا گیا اور لاہور کی فوج کو شکست ہوئی بادشاہ نے نقصان کی خبر پا کر ایک لشکر روانہ کیاجس نے گکھڑوں کی فوج کو شکست دی ۔ 
محمد تغلق کے دور حکومت کا درمیانی اور آخری  حصہ بہت ہی بدانتظامی کے  کے حالات میں گزرا تھا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ سوائے گجرات کے کوئی علاقہ سلطنت کے ماتحت نہ رہا تھا۔اس کے دور کی بغاوتوں میں  ملک بہاءالدین کی بغاوت جو کہ دکن کے علاقہ کا حاکم تھا،بہرام ابیعہ حاکم ملتان کی بغاوت،لکھنؤتی میں فخرالدین کی بغاوت،ہنام اور سمانہ میں عوامی بغاوت،گکھڑوں کے سردار ملک جندر کی بغاوت،ورنگل میں کشنانایک کی بغاوت،کڑے میں نظام مائیں کی بغاوت،دکن میں فساد،علی شاہ کی بغاوت،عین الملک کی بغاوت وغیرہ  قابل ذکر ہیں۔ 
٭1351ء میں محمد شاہ تغلق ٹھٹھہ کی مہم پر روانہ ہوا  مگر راستے میں ہی 19محرم 752 ہجری 1351ء کو بیمار ہونے کے بعد انتقال کر گیا۔اس نے 27 سال حکمرانی کی تھی۔ 
زوال سلطنت کے اسباب: 
خراج میں اضافہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
سونے اور چاندی کے سکوں کو ختم کرنے کے بعد تانبے کے سکوں کا  استعمال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
خزانہ خالی ہونے کے باوجود  خراسان کی فتح کے لیے  3 لاکھ ستر ہزار سپاہیوں  پر مشتمل لشکر کی بھرتی۔۔۔۔۔۔۔ 
چین کی مہم کے لیے ایک لاکھ سپاہی  پر مشتمل لشکر کی روانگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
بلا تفریق مذہب  قتل عام کا  رواج۔۔۔۔۔۔۔۔ 

تبصرے