Featured post

mimar sinanمعمار سنان

معمار سنان 



سلطنت عثمانیہ جو بلاشبہ اپنے دور کی ایک سپر پاور تھی جو ایک لمبا عرصہ اپنے پاس اس اعزاز کو رکھنے میں کامیاب رہی۔آج بھی ان کہ دور حکومت کی یادگاريں ان علاقوں میں پھیلی ہوئی ہیں جہاں کسی دور میں سلطنت عثمانیہ کا سکہ چلتا تھا۔۔ 
آج بھی لوگ ان عظیم الشان عمارتوں اور  خوبصورت تعمیرات کو دیکھ کر داد دینے پر مجبور ہو جاتے ہيں۔۔ 
ایسی تعمیرات کے لیے جہاں بادشاہوں کا شوق اور ذوق دونوں ضرری ہوتے ہیں وہیں قابل اور ماہر آرکیٹکٹ اور ہنرمندوں کی بھی ضرور ہوتی ہے۔۔ 
معمار سنان ایک ایسا ہی قابل اور نابغہ روزگار شخص  تھا جس کا ہنر اور قابلیت آج بھی اس کی تعمیر کردہ عمارات  سے جھلکتی ہے۔۔ 

معمار سنان 29 مئی 1489 میں موجودہ ترکی میں پیدا ہوا۔۔معمار سنان کا والد پیشے کے اعتبار سے معمار تھا اور سنان بھی بچپن میں اپنے والد کے ساتھ ہی کام کرنے لگ گیا۔پیدائشی طور پر سنان عیسائی تھا جب کہ بعد میں اس نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ 
کہا جاتا ہے کہ سولہویں صدی کے اوائل یعنی 1502 سے 1505 کے درمیان لیونارڈو ڈونچی ترکی کے علاقے میں آیا تھا اور سنان اسی وقت سے ڈونچی کا مداح ہو گیا۔ 
1512 میں سنان استنبول آ گیا اور عثمانی سلطانوں کس جانثاری دستے میں شمولیت اختیار کر لی۔ 
وہ سلطان سلیم دوئم کی مہم بلغراد اور رہوڈز میں اس کے ساتھ شامل ہوا۔ 
کچھ عرصہ میں ہی وہ ابراہیم پاشا جو کہ وزیراعظم سلطنت تھا کہ محافظ دستے میں شامل ہو گیا اور یہیں سے اس کے عروج کا دور شروع ہوا۔ 
اس دوران اسے بہت سی جنگی مہمات میں شامل ہونے کا بھی موقع ملا مگر اس کے ساتھ ساتھ وہ فن تعمیر کا علم بھی حاصل کرتا رہا تھا۔کہ کب اسے اپنے فن کا اظہار کا موقعہ مل جائے۔ 
عسکری طور پر بھی اسی قابلیت معمولی نہیں تھی  یہی وجہ ہے کہ وہ بہت جلد سلطان کے محافظ دستے میں کرنل کے برابر کے عہدے پر پہنچ گیا جو کہ ایک بہت اہم عہدہ سمجھا جاتا تھا۔ 
آخرکار سنان وہ دن بھی آ ہی گیا جب سنان اپنے فن اور قابلیت کو دنیا کے سامنے لا سکتا تھا۔اور سنان کی عمر اس وقت 50 سال تھی جب اسے شاہی معمار کی ذمہ داری ملی 
سب سے پہلی مسجد جو ڈیزائن اور تعمیر کروائی سینان نے وہ مسجد حرم سلطان تھی۔اس مسجد کے ساتھ ایک پورا کمپلیکس بھی تعمیر کیا گیا جس میں مدرسہ،ہسپتال،اور ایک پبلک کچن شامل تھا۔۔ 
اس کام کا آغاز  1538 میں شروع ہوا اور بیس سال کے عرصے میں مکمل ہوا۔ 

سنان کا سب سے کمال کا کام 1550 میں شروع ہوا اور یہ مسجد سلیمان  یعنی سلیمانی مسجد کی تعمیر جو کہ بعد میں عثمانی سلطنت کی پہچان بھی بنی۔۔اس مسجد کی تعمیر 1557 میں مکمل ہوئی اور اسے 1558 میں عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ 

اس مسجد کے ساتھ تعمیر کردہ کمپلیکس ميں بعد میں بادشاہ اور اس کی ملکہ اور دوسرے رشتہ داروں کی تدفین بھی کی گئی۔۔ 
سلیمان عالیشان کی وفات کے بعد سنان نے اس کے بیٹے اور پوتے دونوں کے دور میں  خدمات سرانجام دیں۔۔ 
زیریں باسفورس پر امیر البحر خیرالدین  باربروسہ کی یادگار کی تعمیر بھی سینان کے فن کا نمونہ ہے۔۔ 
جنوبی یورپ میں بھی کئی تعمیرات سنان کی یاد دلاتی ہیں جن میں بوسنیا میں موجود دریائے ڈرینا پر بنایا گیا محمد پاشا پل ہے۔اور اس پل کو 2007 میں یونیسکو نے اپنی فہرست میں شامل کیا۔ 

سنان فن تعمیر کے ایک منفرد انداز کا خالق سمجھا جاتا ہے جسے بعد میں آنے والے ماہرین نے اپنایا بھی۔۔ 
معمار سنان نے 16جولائی 1588 کو 98 سال کی عمر میں وفات پائی۔۔ 
سنان نے اپنی زندگی میں 92 بڑی مساجد 52 چھوٹی مساجد،35 محل ،22 یادگاریں،57 کالجز یا مدرسے،46 سرائے ،8 پل اور اس کے علاوہ درجنوں عمارتوں میں اپنے فن کا نمونہ پیش کیا۔۔ان سب عمارتوں کی کل تعداد 374 ہے۔۔ 
  
وفات کے بعد سنان کی تدفین اس کے اپنے ہی تعمیر کردہ مقبرے میں کی گئی جو کہ سلطان سلیمان اور ملکہ کےمقبروں کے پاس ہی واقعہ ہے۔اور یہ مقبرہ سلیمانی مسجد کی بیرونی دیوار کے باہر کی جانب ہے۔۔ 


تبصرے