Featured post

فیروز شاہ تغلق feroz shah tughlaq part 2

  فیروز شاہ تغلق





23 محرم 752 ہجری میں فیروز شاہ نے علماء اور اراکین سلطنت کے اصرار پر حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی۔اور ٹھٹھہ سے واپس دہلی کی جانب روانہ ہوا۔ 
2 رجب 752 ہجری کو فیروز شاہ دہلی میں شاہی تخت پر بیٹھا۔ 
تخت نشین ہونے کے بعد اس نے تمام امراء اور ااراکین سلطنت کو عہدوں اور القابات سے نوازا۔جن میں حضرت شیخ بہاء الدین زکریاؒ کے بیٹے شیخ صدر الدین کو شیخ الاسلام کا لقب عطا فرمایا۔ 
اسی سال بادشاہ کے ہاں شہزادہ محمد خاں کی ولادت ہوئی۔ 
753 ہجری میں لکھنؤتی میں حاجی الیاس نے بادشاہ کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہوئے خودمختاری کا اعلان کر دیا جس کے خاتمے کے لیے 753 ہجری میں فیروز شاہ ایک لشکر لے کر لکھنؤتی روانہ ہوا۔ 
755 ہجری میں بادشاہ نے جمنا کے کنارے دہلی شہر سے پانچ کوس کے فاصلے پر ایک نیا شہر بسایا جسے اس نے فیروز آباد کا نام دیا۔ 
اپنے دور حکومت میں بادشاہ نے نماز جمعہ اور عیدین کے خطبوں میں ماضی کے سلاطین کے نام داخل کروائے۔ 
760 ہجری میں بادشاہ نے ایک بار پھر لکھنؤتی کی مہم کا قصد کیا جو کہ پہلے بار نامکمل رہ گئی تھی۔ 
اس مہم کے دوران بادشاہ نے ایک مقام پر  سلطان محمد تغلق جونا خاں کے نام پر شہر جونا پور (جونپور) آباد کیا ۔جونا ترکی زبان میں آفتاب کو کہتے ہیں۔ 

لکھنؤتی کی مہم سے واپس آنے کے کچھ عرصہ بعد بادشاہ نے نگر کوٹ کے قلعہ پر یرغار کی اور یہاں کے راجہ نے اطاعت کرنے میں ہی عافیت جانی اور بادشاہ نے نگر کوٹ کا نام تبدیل کر کے محمد تغلق کے نام پر محمد آباد رکھ دیا۔ 

سلطان محمد تغلق کی نامکمل ٹھٹھہ کی مہم کو مکمل کرنے کے لیے فیروز شاہ 90 ہزار سواروں کا لشکر لے بھکر سے ہوتا ہوا ٹھٹھہ پہنچا ۔یہاں پہنچ کر شاہی لشکر کے گھوڑوں میں وباء پھیل گئی اور ایک چوتھائی گھوڑے زندہ بچے اس حالت میں ٹھٹھہ کی فوج نے حملہ کردیا جو کہ بیس ہزار سواروں اور چار لاکھ پیادوں پر  مشتمل تھی۔دونوں لشکروں میں خوب جنگ ہوئی مگر کسی کو بھی فتح حاصل نہ ہوئی۔اس حالت میں بادشاہ نے اس مہم کو چھوڑ کر گجرات جانے کی راہ لی۔ 
گجرات میں کچھ عرصہ آرام اور لشکر کو دوبارہ سے منظم کرنے کے بعد فیروز شاہ ایک بار پھر ٹھٹھہ پر حمہ آور ہوا اس بار اس کا حملہ اتنا شدید تھا کہ ٹھٹھہ کے حاکمین نے ٹھٹھہ کی تباہی جب سر پر دیکھی تو ایک بزرگ سید جلال الحق کی معرفت اپنے آپ کو فیروز شاہ کے سامنے پیش کر دیا اور اور بادشاہ نے ان کو معاف کر دیا۔ 
فیروز شاہ نے اپنے بیٹے قتلغ خان کو اپنا جانشین نامزد کیا تھا جو ایک لائق اور بہادر شہزادہ تھا مگر وہ بادشاہ کی زندگی میں ہی وفات پا گیا تھا۔دوسرا بیٹا محمد خاں تھا مگر وہ قتلغ خان کی طرح ہونہار نہیں تھا۔ 

3 رمضان المبارک 790 ہجری میں بادشاہ نے 90 سال کی عمر میں 40 سال حکمرانی کرنے کے بعد وفات پائی۔ 


فیروز شاہ نے اپنا زیادہ تر وقت سرکاری دولت کو  عوام کی فلاح و بہبود کے لیےرفاہ عامہ کی عمارات تعمیر کروانے پر  صرف کیا اس کے دور حکومت میں تعمیرات کی تفصیل کچھ اس طرح ہے 
آب پاشی کے لیے دریاؤں پر بند50 ،مساجد 40،مدرسے 30،محل 20،کارواں سرائے 100،مینار 200،زمینوں کے سیراب کے لیے تالاب یا جھیلیں 30،شفا خانے 100،مقبرہ جات 5،سرکاری حمام 100،یادگاری ستون 10،سرکاری کنویں 10،پل 150اور بے شمار باغات اور بارہ دریاں۔۔۔۔۔۔ 

تبصرے