Featured post

روڈس کا مجسمہ

روڈس کا مجسمہ 



کولوسز آف رہوڈز  کا شمار سات عجائبات عالم میں ہوتا ہے۔ 
روڈس کا مجسمہ یونانی جزیرے رہوڈس پر تعمیر کیا گیا تھا۔ 
یہ مجسمہ یونانی دیوتا ہیلیؤس کامجسمہ تھا۔ اور یہ  یونانی متھالوجی میں سورج کے دیوتا کے طور پر جانا جاتا تھا۔ 
روڈس کے مجسمہ کی تعمیر 280 قبل مسیح میں کی گئی تھی۔ 
یہ  مجسمہ جزیرے رہوڈز کی سائپرس کے ساتھ جنگ میں رہوڈز کی فتح  پر  بنایا گیا تھا۔ 
رہوڈز اور سائپرس کی 305 قبل مسیح میں جنگ ہوئی تھی جس میں رہوڈز فتح یاب رہا ۔اسی فتح کی نشانی کے طور پر یہ مجسمہ تعمیر کیا گیا تھا۔ 
تحقیق کے مطابق اس مجسمے کی اونچائی 108 فٹ یعنی 33 میٹر تھی۔ 
مجسمے کی تعمیر میں کانسی کا استعمال کیا گیا تھا۔۔اوریہ بارہ سال کی مدت میں مکمل ہوا۔ 

اسی اونچائی کی بناء پر اسے قدیم تاریخ کے بلند ترین مجسمے کا اعزاز بھی حاصل ۔ 
226 قبل مسیح میں ایک شدید زلزلے کے نتیجے میں یہ مجسمہ گر کر ٹوٹ گیا۔۔اس مجسمے کے حصے اگرچہ محفوظ کر لیے گئے تھے مگر یہ مجسمہ دوبارہ تعمیر نہيں کیا جاسکا۔۔ 
کہ جاتا ہے کئی صدیوں تک مجسمے کے ٹکڑے پڑے رہے تھے۔۔پھر  ساتویں صدی عیسوی میں ان ٹکڑوں کو اکٹھا  کر کے پگھلا دیا گیا تھا اوران سے سکے بنانے کا کام لیا گیا۔۔۔ 

موجودہ دور میں امریکہ میں موجود مجسمہ آذادی  اس مجسمے سے ملتا ہے اور ان کی بلندی بھی ایک جتنی ہے اگر مجسمہ آذادی کے ہوا میں بلند بازو کی بلندی شامل نہ کی جائے۔۔ 
۔ 



تبصرے