- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
Featured post
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
امیر تیمور
تیرہویں صدی میں چنگیز خان کی قائم کردہ سلطنت چار
حصوں میں تقسیم ہو چکی تھی ۔وسطی ایشیائی ریاستوں پر چگتائی (چغتائی) خاندان کی حکومت تھی ۔یہی وہ دور تھا جب برلاس قبیلہ کے گھر میں تیمور نام کا بچہ پیدا ہوا جسے دنیا امیر تیمور کے نام سے جانتی ہے۔
تیمور کے معنی لوہے کے ہیں۔
تیمور کی پیدائش کا سال 1336 ہے اور وہ آج کے ازبکستان میں پیدا ہوا ۔ تیمور کا باپ اپنے قبیلے کا سردار تھا۔
لڑکپن کے دور میں ہی اس نے جنگی فنون میں دسترس حاصل کر لی تھی اور وہ جنگی چالوں کا ماہر بنتا جا رہا تھا۔اس دوران ایک جھڑپ میں اس کی ٹانگ میں ایک تیر لگ گیا ، جس کا اثر اس کی چال میں مستقل لنگراہٹ کی شکل میں رہا اسی وجہ سے اسے تیمور لنگ کہا جانے لگا اور یورپی لوگوں نے اسے تیمر لین بنا دیا۔
پچیس25 سال کی عمر میں ہی وہ اپنے علاقے کا اہم جنگجو بن گیا تھا اور اپنے باپ کی موت کے بعد برلاس قبیلے کی سرداری بھی اسے حاصل ہو گئی تھی ۔
چونکہ اس کا تعلق چنگیز خان کی نسل سے نہیں تھا اور طاقت اور اختیار حاصل
کرنے کے لیے یہ ایک ضروری امر تھا جس کے حل کے لیے اس نے 1370 میں
چنگیز خان کی نسل سے تعلق رکھنے والی عورت سے شادی کر لی۔اور اپنے آپ کو چنگیز خان کی وراثت کے محافظ کے طور پر پیش کیا۔
اس کے بعد تیمور نے اپنی طاقت اور اپنے علاقے میں اضافہ کرنا شروع کیا۔
اگلے 35 سالوں میں تیمور نے اپنی طاقت اور اپنی سلطنت اس قدر بڑھائی کے روس کے علاقوں سے لے کر دہلی تک کےعلاقے اس کی سلطنت کا حصہ بن چکے
تھے۔ْ روایت ہے کہ دہلی پر حملے میں ایک لاکھ قیدی ہلاک کیے گئے تھے اور
دہلی جو کہ شان و شوکت والا شہر تھا کھنڈر کا نمونہ پیش کرنے لگا ۔
ایران ،میسوپوٹیمیا ،آذر بائیجان اور آرمینیا کے علاقوں میں اس کی حکومت قائم تھی اور 1400 میں اس نے شام پر حملہ کر کے
دمشق کو تباہ و برباد کر دیا۔
٭35 سال کے عرصہ میں اس نے ستائیس ممالک کو فتح کیا اور اس دوران 9 شاہی خاندانوں کو فنا کر دیا تھا۔
اس کی کامیابی صرف اسکی ذاتی بہادی شجاعت اور اعلی فوجی کارکردگی کی
مرہون منت نہیں تھی بلکہ اس میں اس کے تدبر اورذہانت کا بھی بہت دخل تھا ۔وہ ایک زبردست منتظم تھا اور اس کاپنی افواج پر بہترین کنٹرول تھا جو کہ اس کے ایک اشارے پر عمل کرنا ضروری سمجھتے تھے۔
مشرقی اناطولیہ میں قبائل کے خلاف اس کے لشکر کی کاروائیوں سے سلطنت عثمانیہ کے ساتھ اس کے تنازعات پیدا ہونے لگ گئے تھے۔اور ان تنازعات کی بنیاد سلطنت عثمانیہ کے ساتھ اس کی وہ جنگ بنی جسے دنیا جنگ انقرہ کے نام سے جانتی ہے اور اس جنگ میں اس نے سلطنت عثمانیہ کو اس بری طرح سے شکست دی کہ اگلے دس سال تک سلطنت عثمانیہ خانہ جنگی میں گھری رہی اور یہی نہیں بلکہ وہ اس وقت کے عثمانی سلطان یلدرم کو قیدی بنا کر ساتھ لے گیا تھا ۔جنگ انقرہ 1402 میں دو لڑی گئی ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں