Featured post

Rhinocolura


تھارو یا رہینوکولورا 




تھارو یا رہینو کلورا  یہ نام ہے ایک ایسے شہر کا جہاں بسنے والے تمام افراد ناک کے بغیر  تھے۔۔ 
غزا کے علاقے کے پاس موجود یہ شہر قدیم مصر کا حصہ تھا۔۔اور یہ شہر آج سے کوئی 3000 سال قبل آباد تھا۔ 
رہینو کلورا یونانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی عجیب چہرے کے بنتے ہیں۔۔چونکہ یہاں بسنے والے تمام افراد کے چہرے بغیر ناک کے تھے تو اسی مناسبت سے یونانیوں نے اسے رہینوکلورا کہنا شروع کر دیا۔ 
اس شہر کو اگر ایک جیل کہا جائے تو  زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ یہاں بسنے والے تمام افراد مجرم تھے جن کی سزا کے طورپر پہلے ناک کاٹی  جاتی اور  پھر اس شہر میں چھوڑ دیا جاتا۔۔ناک کاٹنے کی وجہ مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد کو عام معاشرے سے الگ رکھنا تھا۔۔کیونکہ اگر کوئی شخص یہاں سے فرار ہو بھی جاتا تو اس کی کٹی ہوئی ناک اس کیے پہچان بن جاتی۔۔بنیادی طور پر یہ شہر چوروں کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔۔ 
مختلف اندازوں کے مطابق یہ شہر 1300 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا اور ایک عرصہ تک اسے کی تعمیر اور اس سے متعلق روایات کو افسانہ قرار دیا جاتا رہا تھا۔ 
قدیم یونانی ،رومن تحریروں میں بھی اس قسم کے شہر کا ذکر ملتا ہے۔۔مگر  جس دور میں اس کا ذکر زیر تحریر لایا گیا تو اس دور میں  رہینو کلورا  عام انسانوں کا  شہر تھا اور اس کی مذکورہ خصوصیت اور وجہ تعمیر قصے کہانیوں کا ہی حصہ تھی۔ 
اس شہر کی تعمیر کے متعلق یہ خیال کیا جاتا  تھا کہ اس کو 500 قبل مسیح میں ایتھوپیا کہ بادشاہ نے تعمیر کروایا تھا ۔۔ 

مگر 1880 کا سال ان روایات  کے ثبوت لے کر آیا جب  ماہرین کو کھدائی کے دوران ایک ایسے شہر کی بابت معلوم ہوا جو کہ ناک کٹے مجرموں کی جیل کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔۔ 
یہ ثبوت  فرعو ن حورم ہیب  کے دور کی لکھی تختیاں تھیں جن پر قوانین اور حکم لکھے جاتے تھے۔۔ 
حورم ہیب نامی فرعون مصر پر 1321 قبل مسیح سے لیکر 1293 قبل مسیح کے دورانی عرصہ پر حکومت کرتا تھا۔۔ 
دریافت ہوئی تختی پر اس شہر کو تھارو کہہ کر پکارا گیا تھا۔۔ 
اور تختی کی تحریر کی مطابق  
فرعون کی  سلطنت میں چوری کی سختی سے ممانعت کی گئی تھی اور ایسا کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے اور ان کو سخت ترین سزا دینے کا  لکھا تھا۔اور وہ سخت ترین سزا اس کی ناک کاٹ کر اسے تھارو منتقل کر دیا جائے گا۔۔۔۔ 
مصر میں اعضاء کاٹنے کی سزا عام تھی اور اس کا ثبوت رمسیس  سوئم کے قاتل جو کہ اس کی بیوی ،بیٹا اور ان کے ساتھی تھے کی سزا سے  بھی ملتا ہے۔۔جب رامسیس چہارم کے دور میں ان سب کے سزا کے طور ناک اور کان کاٹ ڈالے گئے تھے۔۔ 
تھارو  منتقل ہونے کے بعد ان ناک کٹے مجرموں کی ایک اور سزا شروع ہوتی تھی جو کہ اس شہر میں زندہ رہنا تھا۔۔جو کہ ایک اور مشکل کام تھا۔۔شہر میں پینے کے لیے پانی کے چند کنویں تھے جن سے وہ پانی پیتے  اور کھانے کے لیے وہ سمندر سے مچھلی پکڑتے تھے۔۔ 
کچھ عرصہ قبل  یہاں پر مزید کھدائی کے نتیجے میں مزید معلومات حاصل ہوئیں۔۔ 
تھارو شہر کے قلعے کی فصیل پانچ سو میٹر لمبی اور اس کے ٹاورز کی اونچائی 20 میٹر سے بھی زائد تھی۔۔اور  فصیل کی تعمیر 3000 قبل مسیح میں ہوئی تھی۔۔ 
ہیروڈوٹس کے مطابق ایک مصر کے بادشاہ فرعون نے یہ شہر تعمیر کروایا تھا جہاں مجرموں سے سزا کے طور پر فصیل کی تعمیر کا کام لیا گیا تھا۔۔ 


تبصرے