خلجی قوم
خلجی قوم کی تاریخ کے حوالے سے بہت سے مؤرخ خلجیوں کا تعلق چنگیز خان کے داماد قالج خان سے جوڑتے ہیں۔.جو .کہ کسی معاملہ پر اپنی بیوی سے ناراض ہو گیا
.... مگر چنگیز خان کے خوف کی وجہ سے وہ خاموش رہا مگر اندرونی طور پر وہ علیحدگی پر غور کرتا رہا ۔ ۔جب چنگیز خان خوارزم شاہ کے ساتھ دریائے سندھ کے کنارے مصروف ہوا اور ایران کی مہمات سے واپس آیا تو اس کی غیر موجودگی میں قالج خان نے غور کے علاقے بغور جائزہ لیا۔
اور ایک دن اپنے قبیلہ کے30 ہزار افراد کو لے کر وہاں فرار ہو گیا اور وہیں سکونت
اختیار کر لی۔ غوری
اور خاندان غلاماں دور حکومت میں خلجی ہندوستان آ کر شاہی ملازمتیں حاصل کرنے لگے
۔مذکورہ مؤرخین کا بیان ہے کہ قالج خان کی نسبت سے ان امراءکو قالجی کہا جاتا
تھا۔کثرت استعمال سے یہ خلجی ہو گیا۔ تاریخ
سلجوکیاں کے مطابق یہ روایات درست نہیں اس کے مطابق ترک بن یافث کے گیارہ بیٹوں
میں سے ایک کا نام خلج تھا اور اس کی اولاد خلجی کہلاتی ہے۔ اگر
قالج خان والی روایت کو درست مان لیا جائے تو خلجیوں کا عہد چنگیز خان کے بعد ثابت
ہو تا ہے ۔مگرمحمود غزنوی کے بہت سے امراء خلجی کہلاتے تھے اور محمود غزنوی کا دور
چنگیز خان سے پہلے کا ہے۔مگر یہ ضرور ممکن ہے کہ قالج خان خود خلجی قوم سے تعلق
رکھتا ہو بعض
مؤرخ خلجیوں کو تاتاری قوم لکھتے ہیں جو کہ افغانستان کے علقوں میں دسویں صدی سے
آباد تھا اور ترک زبان بولتے تھے مگر افغانوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے وہ بھی افغان
ہی شمار ہونے لگے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں