- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
Featured post
- لنک حاصل کریں
- X
- ای میل
- دیگر ایپس
سکندر اعظم کی ہندوستان آمد اور اس کا راستہ۔۔۔۔۔
مساگا۔۔۔۔چکدرہ Massaga (Chakdara)
افغانستان میں کںڑ کے علاقے اسپاسینز کو 326/327 قبل مسیح کے موسم سرما میں فتح کرنے کے بعد سکندر یونانی ایک خشک دریا کے ساتھ ساتھ وادی سوات میں داخل ہوا جو کہ موجودہ چکدرہ کے پاس تھا۔۔۔
کچھ عرصہ کے محاصرے کے بعد اسے فتح کر لیا گیا۔۔۔۔اور اس شہر کے پاس موجود ایک پہاڑی پر قبضے کی وجہ سے اس شہر کو فتح کرنے کا کام آسان ہو گیا۔۔۔۔۔
روایت میں آتا ہے کہ شہر کی فتح کے بعد شہر کی ملکہ سے سکندر کا مختصر سا معاشقہ بھی چلا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مساگا کی درست محل وقوع آج معلوم نہیں مگر کہا جاتا ہے کہ وہاں موجود ایک مقام چرچل پکٹ کے پاس تھا۔۔۔۔۔اور اس سارے علاقے کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Soastus (Swat)
سواسٹس دریائے سوات کا قدیم یونانی نام ہے۔۔۔۔
سکندر یونانی نے 326 قبل مسیح کے موسم بہار میں اس کے جنوبی حصے کو فتح کیا۔مساگا کی فتح کے بعد وہ موجودہ چکدرہ کے پاس سے وادی سوات میں داخل ہوا۔۔۔۔۔
اس کے جرنیلوں نے وہاں موجود دو قلعون بازیرا اور اورا کو فتح کر لیا۔
بازیرا Bazira (Barikot)
جس کا پرانا ہندی نام وجیرا تھا۔۔سکندر نے موجودہ بریکوٹ جس کا قدیم نام بازیرا تھا کو فتح کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہا جاتا ہے کہ قدیم قلعے کی کچھ کھنڈرات اب بھی موجود ہیں۔۔۔۔۔
326 قبل مسیح کے موسم بہار میں سکندر نے دریائے سوات کی وادی کو فتح کر لیا تھا۔۔
مساگا پر حملہ کے وقت اس نے اپنے ایک کمانڈر کو بازیرا پر قبضے کی روانہ کیا تھا جو کہ ناکام رہا تھا جس پر سکندر خود اس کی مدد کو بڑھا اور بازیرا کی تسخیر سے پہلے اس نے اورا پر قبضہ کرنا ضروری خیال کیا۔۔۔۔۔۔
اورا Ora (Odigram)
بازیرا کی فتح سے پہلے اس قلعے کو فتح کیا گیا تھا۔۔۔۔یہاں سے قبضہ میں لیے گئے ہاتھی یونانی افواج میں شامل کیے گئے ۔۔۔۔
اس علاقے میں قدیم قلعے کے کھنڈرات اور یہاں کی قدیم مارکیٹ کے آثار اب بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔۔۔۔
Aornus (Old Indian Āvárana
وادی کنڑ اور وادی سوات کو فتح کرنے کے بعد سکندر یونانی نے دریائے سندھ کو پار کیا ۔۔۔۔۔۔۔جس کا متوقع مقام شانگلا پاس ہے۔۔۔
دریائے سندھ کو پار کرنے سے قبل اس نے اس پار کے آخری آباد مقام کو بھی اپنا محکوم بنانا ضروری خیال کیا جو کہ Aornus کہلاتا تھا جس کے معنی چھپی جگہ کے ہیں۔۔۔۔۔یہاں پر ایک بڑا قلعہ موجود تھا۔۔جسے سکندر نے فتح کیا۔۔۔۔۔۔۔۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں