Featured post

باجی راؤ اور مستانی Bajirao mastani

باجی راؤ اور مستانی 

باجی راؤ  17 اگست 1700 کو پیدا ہوا اور صرف 20 سال کی عمر میں وہ مرہٹہ سردار کے چھتراپتی شاہو کے پاس وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہو گیا تھا۔27 اپریل 1720 کو وہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوا اور اپنی موت تک وہ اسی منصب پر فائز رہا۔۔۔باجی راؤ کو اس کے علاوہ تھورالے باجی راؤ یا پھر باجی راؤ بالال  کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔۔۔۔

وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود وہ ایک کامیاب جرنیل تھا  جس نے ہندوستان میں مرہٹہ سلطنت کو وسیع کرنے میں خاص کردار ادا کیا تھا اور اس کی کوششو ں سے ہی ہندوستان کے شمال میں مرہٹہ سلطنت کی بنیادیں وسیع ہوئیں۔۔۔باجی راؤ بھٹ خاندان کے 9 وزیراعظموں میں سے سب سے زیادہ قابل وزیراعظم ثابت ہوا تھا۔۔۔۔اپنے 20 سال کی جنگی زندگی میں وہ کسی بھی جنگ میں شکست نہیں کھایا تھا۔۔۔۔۔ 
اس کی پہلی بیوی کا نام کاشی بائی تھااور اس میں سے اس کے تین بیٹے تھے۔۔۔ 
بڑے بیٹے کا نام بالاجی راؤ جو کہ نانا صاحب کے نام سے بھی جانا جاتا تھا اور باجی راؤ کے مرنے کے بعد وہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوا۔۔دوسرے بیٹے کا نام راگھوناتھ راؤ اور تیسرا بیٹا جو نوعمری میں ہی مر گیا تھا جناردن راؤ۔۔۔ 

باجی راؤ کی دوسری بیوی کا نام مستانی تھا جس سے وہ بے پناہ محبت رکھتا تھا۔۔۔مستانی چھتراسال کی بیٹی تھی۔۔۔۔باجی راؤ نے مستانی کے لیے پونے میں ایک محل بھی تعمیر کروایا تھا جسے مستانی محل کہا جاتا تھا۔۔۔۔ 
مستانی کا تعلق چونکہ مسلمان گھرانے سے تھا اس لیے ہندو برہمن گھرانے نے اسے تسلم کرنے سے انکار کردیا۔۔۔۔اور یہ برہمن گھرانا اس کی جان کے درپے ہو گیا ۔۔باجی راؤ کی ماں رادھا بائی اور اس  کا بھائی چھمناجی اپا مستانی کو جان سے مارنے کی کوششوں میں تھے مگر  چھترا پتی شاہو کی مدد سے مستانی اپنی جان بچانے میں کامیاب رہی۔۔۔ 
باجی راؤ اور مستانی کے ہاں 1734 میں ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام کرشنا راؤ رکھا گیا مگر ہندو پنڈتوں نے اس لڑکے کی نام رکھنے کی رسم ادا کرنے سے انکار کر دیا کیونکہ اس لڑکے کی ماں مسلمان گھرانے سے تھی۔۔۔۔اسی بناء پر اس لڑکے کو ایک مسلمان کے طور پر سمجھا گیا اور اس کا نام شمشیر بہادر رکھا گیا اور جب وہ 6 سال کا ہوا تو اسے کاشی بائی نے اپنے پاس رکھ لیا  
1740 میں باجی راؤ جب اپنی جاگیروں کے دورے پر تھا تو بخار یا اسٹروک کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔۔۔اور ان دنوں وہ ایک لاکھ سپاہ کا لشکر دہلی لے کر جانے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔اور اس کا لشکر اندور کے قریب خیمہ زن تھا۔۔۔ 
مستانی کو جب باجی راؤ کے مرنے کی خبر ملی تو وہ اس وقت پونے میں تھی اور خبر سنتے ہی اس کی بھی موت واقع ہوگئی۔۔۔اس کے مرنے کی وجہ معلوم نہیں کچھ روایات کے مطابق وہ باجی راؤ کی موت کی خبر سے لگنے والے شاک کی وجہ سے مر گئی تھی اور کچھ کے نزدیک اس نے خودکشی کر لی تھی۔۔۔۔۔مستانی کا مزار پونے کے نزدیک پبل میں واقع ہے جسے مستانی مزار کہا جاتا ہے۔۔۔۔ 
باجی راؤ اور مستانی کی موت کے بعد ان کے بیٹے شمشیر بہادر کو کاشی بائی نے پالا تھا اور اسے باجی راؤ کی جائیداد سے حصہ بھی دیا گیا۔۔۔۔1761 میں پانی پت کی تیسری جنگ میں شمشیر بہادر مارا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔شمشیر بہادر کا بیٹا  علی بہادر بنڈل کھنڈ کے علاقے پر حاکم تھا۔۔۔۔۔۔اور اس نے ریاست بنڈا یا بانڈہ کی بنیاد رکھی۔۔۔۔۔۔۔۔ 
باجی راؤ کی جنگی مہمات میں نظام حیدر آباد کے خلاف مہم،مہم مالوہ۔مہم بنڈل کھنڈ اور گجرات کی مہمات شامل ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ 

تبصرے