Featured post

رسول اللہﷺ کی تلواریں



رسول اللہﷺ کی تلواریں 


نبی کریم ﷺ کی ملکیت میں کئی تلواریں تھیں۔امام سیوطی کہتے ہیں کہ آپﷺ کے پاس سات تلواریں تھیں۔ابن حجر ہیثمی نے لکھا ہے کہ آپ ﷺ کے پاس آٹھ تلواریں تھیں۔ ہر تلوار کا اپنا نام تھا۔ ابن سعد نے سات تلواروں کے نام نقل کئے ہیں۔

ماثور، ذولفقار، قلعی، بتار، حتف،مخذم، رسوب 

ان میں سے تین تلواریں ۔قلعی، بتار، حتف۔ آپﷺ کو غزوہ بنی قینقاع کے مال غنیمت میں ملی تھیں۔ابن القیم نے نو تلواروں کا ذکر کیا ہے۔یوسف صالحی کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے پاس گیارہ تلواریں تھیں۔آج کل نو تلواروں کی رسول اللہﷺ کی طرف نسبت معروف ہے۔ان میں سے آٹھ تلواریں استنبول کے عجائب گھر توپ کاپی میں محفوظ ہیں۔جبکہ ایک تلوار مصر کی ایک مسجد میں ہے

1 البتار
البتار رسول اللہﷺ کی معروف تلوار ہے ۔ 
البتّار کا معنیٰ السيف القاطع یعنی کاٹ دینے والی تلوار ہے۔
اس کی لمبائی 101 سینٹی میٹر ہے۔ اسے سیف الانبیاء یعنی نبیوں کی تلوار بھی کہا جاتا ہے، یہ تلوار نبی ﷺ کو یثرب کے یہودی قبیلے بنو قینقاع سے مالِ غنیمت کے طور پر ملی تھی۔
یہ تلوار حضرت داؤود علیہ السلام کو اس وقت مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی جب ان کی عمر بیس سال سے بھی کم تھی۔ اس تلوار پر ایک تصویر بھی بنی ہوئی ہے جس میں حضرت داؤودعلیہ السلام کو جالوت کا سر قلم کرتے دکھایا گیا ہے جو کہ اس تلوار کا اصلی مالک تھا۔ مزید تلوار پر ایک ایسا نشان بھی بنا ہوا ہے جو بتراء شہر کے قدیمی عرب باشندے (البادیون) اپنی ملکیتی اَشیاء پر بنایا کرتے تھے۔
اس تلوار پر حضرت داؤود علیہ السلام ، سلیمان علیہ السلام ، ہارون علیہ السلام ، یسع علیہ السلام ، زکریا علیہ السلام ، یحیٰ علیہ السلام ، عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسماء مبارکہ کنندہ ہیں۔
آج کل یہ تلوار ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر ’توپ کاپی میں محفوظ ہے۔

2
الذوالفقار؛
یہ تلوار رسول اللہ ﷺ کو غزوہ بدر میں بطور مالِ غنیمت ملی تھی۔ اس کو رسول اللہﷺ ہر وقت پاس رکھتے تھے۔عاص بن وائل کی ملکیت میں تھی۔جو غزوہ بدر میں قتل ہوا۔فتح مکہ کے وقت یہ تلوار رسول اللہﷺ کے پاس تھی۔یہ تلوار بعد میں عباسی خلفاء کے پاس رہی۔
بعض روایات کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ تلوار حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو عطا فرما دی تھی۔ غزوہِ اُحد میں حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ اسی تلوار کے ساتھ میدانِ جنگ میں اُترے اور مشرکینِ مکہ کے کئی بڑے بڑے سرداروں کو واصلِ جہنم کیا۔ اکثر حوالے اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ تلوار خاندانِ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ میں باقی رہی۔ اس تلوار کی وجہِ شہرت یا تو دو دھاری ہونے کی وجہ سے ہے یا پھر اس پر بنے ہوئے ہوئے دو نوک نقش و نگار کی وجہ سے ہے۔
اس تلوار کی کل لمبائی 104 سینٹی میٹر جس میں 15 سینٹی میٹر چوڑا دستہ ہے۔۔۔
یہ تلوار بھی استنبول کے توپ کاپی میوزیم میں محفوظ ہے
 

3:العضب
(العضب یعنی تیز دھار والی)
عضب تلوار رسول اللہﷺ کو حضرت سعد بن عبادہ نے تحفے میں دی تھی۔ روایات کے مطابق یہ تلوار غزوہ بدر سے قبل آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کی گئی تھی۔
اور یہی وہ تلوار ہے جو آپﷺ نے غزوہ اُحد میں حضرت ابودجانہ کو عطا کی۔ یہ تلوار مصر کے دار الحکومت قاہرہ کی ایک مسجد جس کا نام مسجد حسین بن علی ہے، میں محفوظ رکھی گئی ہے۔
آجکل یہ تلوار مصر کے شہر قاہرہ کی مشہور جامع مسجد الحسین بن علی میں محفوظ ہے۔

4:الماثور
یہ تلوار حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے والد ماجد کی وراثت کے طور پر ملی تھی۔ 
یہ تلوار ایک اور نام ’ماثور الفجر‘ سے بھی مشہور ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو بکررضی اللہ تعالٰی عنہ کی معیت میں جب یثرب کی طرف حجرت فرمائی تو یہی تلوارآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھی۔ بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ تلوار بمع دیگر چند دوسرے جنگی سامان کے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو عطا فرما دیئے تھے۔
اس تلوار کا دستہ سونے کا ہے ۔اور اس تلوار کی لمبائی 99 سینٹی میٹر ہے 


5:الحتف
یہ تلوار بھی نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یثرب کے یہودی قبیلے بنو قینقاع سے مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی۔
اس تلوار کے بارے میں یہ روایت ہے کہ یہ تلوار حضرت داؤود کے مبارک ہاتھوں سے بنی ہوئی ہے ، یہ تلوار یہودیوں کے قبیلے لاوی کے پاس اپنے باپ داداؤں سے بنو اسرائیل کی نشانیوں کے طور پر نسل در نسل چلی آرہی تھی، حتیٰ کہ آخر میں یہ نبی ﷺ کے مبارک ہاتھوں میں مالِ غنیمت کے طور پر پہنچی۔
حتف تلوار کی لمبائی 112 سینٹی میٹر اور چوڑائی 8 سینٹی میٹر ہے۔ یہ تلوار بھی ترکی کے توپ کاپی عجائب گھر میں محفوظ ہے۔ 

6المخذم؛
اس تلوار کے حوالے سے دو مختلف آراء سامنےآتی ہیں۔
اول یہ تلواررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو عطا فرمائی اور بعد میں اولادِ علی میں وراثت کے طور پر نسل در نسل چلتی رہی۔ دوئم یہ تلوار سیدنا علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو اہلِ شام کےساتھ ایک معرکہ میں مالِ غنیمت کے طور پر حاصل ہوئی۔ اس تلوار پر ’زین الدین العابدین‘ کے الفاظ کنندہ ہیں۔
اس تلوار کی لمبائی 97 سینٹی میٹر ہے۔
اور آجکل یہ تلوار بھی ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر ’توپ کاپی استنبول‘ میں محفوظ ہے۔

7:القضیب
یہ کم چوڑائی والی سلاخ نما تلوار ہے۔ جو سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ دفاع کی خاطر تو ضرور موجود رہی ہوگی مگر غزوات میں آپ ﷺ نے اس کا استعمال نہیں کیا۔ واللہ اعلم۔
 تلوار پر چاندی کے ساتھ ’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔ محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب‘ کے الفاظ کنندہ ہیں۔ 
اس تلوار کی لمبائی 100 سینٹی میٹر ہے اور اس تلوار کی میان کسی جانور کی کھال کی بنی ہوئی ہے۔
اورآجکل یہ تلوار بھی ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر ’توپ کاپی استنبول‘ میں محفوظ ہے۔


8 :القلعی؛
رسول اللہ ﷺ کی ایک تلوار کا نام القلعی تھا، اس قلعی تلوار ان تین تلواروں میں سے ایک تلوار ہے جو رسول اللہ ﷺ کو مدینہ کے یہودی قبیلے بنو قینقاع سے جنگ میں مالِ غنیمت کے طور پر ملی تھیں۔
تلوار کی لمبائی 100 سینٹی میٹر ہے اورتلوار کی خوبصورت میان اسکو دوسری تلواروں میں ایک نمایاں مقام دیتی ہے۔
 یہ تلوار بھی ترکی کے مشہورِ زمانہ عجائب گھر ’’توپ کاپی‘‘استنبول میں محفوظ ہے۔ 

9:رسوب
یہ تلوار نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملکیتی 9 تلواروں میں سے ایک تلوار ہے۔ تلوار پر سنہری دائرے بنے ہوئے ہیں جن پر حضرت جعفر الصادق رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی کنندہ ہے۔
اس تلوار کی لمبائی 140 سینٹی میٹر ہے ۔
 یہ بھی استنبول میں توپ کاپی عجائب گھر میں محفوظ ہے۔


تبصرے